Maghroor Badshah - Article No. 2440
مغرور بادشاہ - تحریر نمبر 2440
اگر تم گھمنڈ چھوڑ کر رحم و انصاف کا اقرار کرو تو میں تمہارا تاج و تخت واپس کرنے کو تیار ہوں،ورنہ ابھی قتل کا حکم بھی دے سکتا ہوں
جمعرات 19 جنوری 2023
اٹلی کا ایک بادشاہ حکومت اور دولت کے گھمنڈ میں غریبوں سے بات تک کرنا بھی برا سمجھتا تھا،اس لئے اکثر لوگ اسے ناپسند کرتے تھے۔ایک روز بادشاہ شکار کرنے گیا،کسی جانور کا پیچھا کر رہا تھا کہ اس کا گھوڑا بے قابو ہو کر دور نکل گیا،تمام نوکر سپاہی وزیر سب بچھڑ گئے اور بادشاہ تنہا رہ گیا۔اتنے میں ایک کسان نے بادشاہ کے گھوڑے کی رکاب پکڑ لی۔اس کی شکل ہوبہو بادشاہ سے ملتی تھی۔فرق یہ تھا کہ اس کی پوشاک اور حالت غریبوں جیسی تھی۔اس نے بادشاہ سے کہا کہ،”میں تین دن سے حضور کی ڈیوٹی پر بھوکا پیاسا چلا آ رہا ہوں مگر کوئی میری فریاد نہیں سنتا“۔
بادشاہ غریب کو میلے کچیلے کپڑوں میں دیکھ کر یہ کہتے ہوئے آگے بڑھ گیا کہ میں ایسے لوگوں سے بات نہیں کرتا۔
(جاری ہے)
غریب کسان پھر بھی اس کے پیچھے پیچھے چلتا رہا،یہاں تک کہ بادشاہ ایک تالاب پر پہنچ کر گھوڑے سے اترا۔
اس نے تاج اور کپڑے اتار کر ایک طرف رکھے اور نہانے کیلئے تالاب میں اتر گیا۔جب بادشاہ تالاب میں اُتر چکا تو غریب کسان نے بادشاہ کے کپڑے پہن کر تاج سر پر رکھ لیا بادشاہ کے گھوڑے پر سوار ہو کر رفو چکر ہو گیا۔کسان بادشاہ تھوڑی ہی دور گیا تھا کہ اسے شاہی نوکر چاکر مل گئے جنہوں نے اسے بادشاہ سمجھ کر ادب سے سلام کیا اور اُن کے ساتھ شاہی محل میں چلا گیا۔اصل بادشاہ تالاب سے نہا کر باہر نکلا تو کپڑے تاج اور گھوڑا کچھ بھی موجود نہ تھا۔وہ بہت گھبرایا مگر اب کیا ہو سکتا تھا؟ناچار غریب کسان کے میلے کپڑے پہنے اور کئی دن تک فاقے کرنے اور بھٹکنے کے بعد شہر پہنچا،مگر اب اس کی یہ حالت تھی کہ جس سے بات کرتا کوئی منہ نہ لگاتا اور جب یہ کہتا میں تمہارا بادشاہ ہوں تو لوگ اسے پاگل سمجھ کر ہنس دیتے۔
دو تین ہفتے اسی طرح گزر گئے۔جب اس پاگل کا قصہ بادشاہ کی ماں نے سنا تو اسے بلوا کر اس کے سینے پر تل کا نشان دیکھا پھر،جس سے اس کی سچائی کی تصدیق ہو گئی۔
کسان نے اصلی بادشاہ کی یہ حالت دیکھ کر کہا،کیا تم وہی شخص ہو جو دولت اور حکومت کے گھمنڈ میں غریبوں کی فریاد نہیں سنتے تھے؟اسی کی سزا دینے کیلئے میں نے یہ سب کیا تھا۔
اگر تم گھمنڈ چھوڑ کر رحم و انصاف کا اقرار کرو تو میں تمہارا تاج و تخت واپس کرنے کو تیار ہوں،ورنہ ابھی قتل کا حکم بھی دے سکتا ہوں۔یہ سن کر باداشاہ نے عاجزی اور ندامت کے ساتھ اپنی غلطی تسلیم کی اور کسان اسے تاج و تخت واپس دے کر گھر چلا گیا،جس کے بعد بادشاہ نے اپنی اصلاح کی اور چند دنوں میں اس کی نیک نامی کا ڈنکا دور دور تک بجنے لگا۔
Browse More Moral Stories
بیساکھی
Baisakhi
بیٹے کی ذہانت
Beete Ki Zehanat
ماں کی ممتا
Maa Ki Mamta
نئے سال کا استقبال
Naye Saal Ka Istaqbaal
خطرناک جنگل
Khatarnak Jungle
درختوں کی بددعا
Darakhton Ki Bad Duaa
Urdu Jokes
بھکاری
Bhikari
گاجریں
gajaren
لکھنوٴ کے ایک مشاعرے میں
lucknow ky aik mushairay main
نجات
Nijat
نائی
Naai
لڑکا ڈاکٹر سے
Lurka dr sai
Urdu Paheliyan
اک ڈبے میں میٹھے دانے
ek dabby me meethe danny
اٹھ نہیں سکتا ہے
uth nahi sakta hai
سب سے تیز اس کی رفتار
sabse tez uski raftaar
اک کپڑا ایسا کہلایا
ek kapra esa kehlaya
روڑوں کے اندر تھے روڑے
roro ke andar thy rory
یقینا وہ بزدل ہے جس نے بھی کھایا
yaqeenan wo buzdil hy jis ny khaya