Gwadar Rout Tabdeel Karne Per Ehtejaaj
گوادر روٹ تبدیل کرنے پر احتجاج
وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک اپنا اقتدار مضبوط کرنے میں مصروف۔۔۔۔۔ بلوچستان میں اغواء برائے تاوان، قتل اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ
منگل 10 مارچ 2015
بلوچستان کے حکمران تو خاموش ہیں مگر ان کی آشیر باد سے گوادر روٹ کی تبدیلی پر احتجاج ہو رہا ہے ۔ ڈاکٹر مالک وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے اگلے ایک سال کے لئے اقتدار کا عرصہ مضبوط کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔ کیونکہ وزیراعظم نے عین سینٹ کے انتخابات کے دوران ڈھائی ڈھائی سال اقتدار کے معاہدہ مری کی تصدیق کی ہے۔ وزیراعظم نے اگلے ڈھائی سال کے لئے بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے معاہدے کی تفصیلات بتائیں تو ڈاکٹر مالک بلوچ کو احساس ہوگیا کہ میری حکومت کا خاصا عرصہ گزرگیا ایک سال رہ گیا پھر واپس اپنے لوگوں کے ہی پاس جانا ہے لہٰذا انہوں نے بہت سے اضافی معاملات ون پر صوبائی حاضرین کو اعتراض ہو سکتا ہے ۔ خود تو خاموشی اختیار کر لی مگر باقی رہنماوٴں کو تنقید کی آزادی دے دی۔
(جاری ہے)
اسی لئے گوادرروٹ کی تبدیلی پر صوبے میں احتجاج ہو رہا ہے اور صوبے کے معاملات میں مداخلت قرار دیا جا رہا ہے۔ ملکیت کی بات ہو رہی ہے۔ جبکہ چین کے گوادر روٹ کی تبدیلی پر اعتراض کرنے والے بھارت اور امریکہ کے مفادات کو بھول رہے ہیں۔
چین نے 1980 میں گوادر روٹ کا شغر روٹ تیار کیا تو گوادر پورٹ تیار کی جائے اس کے بعد گوادر سے کاشغر تک سڑکیں اور ریلوے لائن سے جوڈ دیا جائے ۔
روٹ اور اس کے تحفظ کے معاملے پر غور کرنے کی اہلیت ہم لوگوں میں ہے کہ میں نے گوادرسے کاشغر تک کیلئے 3 روٹس تیار کئے ہیں جن میں ظاہر یہ کہ صرف ایک روٹ پر کام ہوگا اور پاکستان کی رضامندی سے ہی کوئی روٹ بنے گا یہ روٹ مشرقی مغربی اور تبادل روٹ کے نام سے بنائے گئے ہیں۔
مشرق روٹ میں سڑکیں گوادر سے گڈانی خضدار رتو یرو، سکھر ، ملتان لاہور، اسلام آباد، حویلیاں اور حویلیاں س کاشغر پہنچے گی۔ یہ روٹ پاکستان کے چاروں صوبوں سے گزرے گا۔
مغربی روٹ گوادرآوار ان رتویرو نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی ، ڈی جی خان، ڈئی آئی خان، سوات، گلگت سے ہوتا ہوا کاشغر جائے گا۔ بہتر امتبادل روٹ گواد رتربت، پجگور،قلات، کوئٹہ، ڈی آئی خان ،سوات اور گلگت سے کاشغر پہنچے گا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چین محفوظ راہداری پر سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جبکہ بلوچستان سے وہ علاقے میں لوٹ مار ڈکیتی کی وارداتیں عام ہیں اور چین چینی انجنیئر کے اغوا اور قتل کی وارداتیں نہیں ہوں لہٰذا وہ ابتدا میں مشرقی روٹ بنانا چاہتا ہے۔ جو سندھ اور پنجاب سے ہوکر کاشغر پہنچے۔ مگر بلوچ رہنما ملکیت کا کہہ رہے ہیں اور ان حالات میں جبکہ انہیں معاملے پر پاکستان کی معیشت کی بہتری روزگار کی فراہمی وترقی نظر آرہی ہے اوریہ ملکی ترقی نظر آرہی ہے اور یہ ملکی ترقی کا اہم سلسلہ ہو گا مگر بلوچستان میں اور خیبر پختونخوامیں اس روٹ پر جو سوار ہے تو پہلے وہی احتجاج کرنے والے ایک سوال کا جواب دیں کہ پہلے اپنے صوبوں میں امن وامان کی ضمانت تو دے دیں جو برا ہے کہ نہ سڑکیں محفوظ ہیں نہ گھر اور کاروبار۔
اب ممکنہ چینی صدر کے دورہ پاکستان پر اس معاہدے پر جو دستخط ہوئے ہیں چینی حکام اس احتجاج کے تناظر میں یہ باب بند کر سکتے ہیں اور پاکستان کی ترقی کا دروازہ بند ہو گا تو امریکہ اور بھارت کرکٹ کی مرادجل جائے گا۔
دوسری جانب غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کا بہت شور ہے اور حکومت یہ دعویٰ بھی کر رہی ہیں مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اگلے روز ہی واپس پاکستان آجاتے ہیں اور افغانستان سے پاکستان آنے کے اتنے زیادہ راستے ہیں کہ حکومت ابھی تک انہیں کنٹرول نہیں کر سکتی ہے اور جہاں تک صوبے میں آئے دن ہونے والے اغوا اور قتل ، دہشت گردی کا تعلق ہے یہ روز بڑھ رہی ہیں۔
بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشن میں تیزی آتے ہی صوبے میں امن وامان کی صورتحال یکسر بدل رہی ہے۔
جیسا کہ چاغی میں سرچ آپریشن کے دوران ایک مغوی سکھ تاجر کو بازیاب کروالیا اگیا اور 4 اغوا کاروں کو گرفتار لر لیا گیا۔ منیش سنگھ کو دالبندین سے ڈیڑھ ماہ قبل اغوا کیا گیا تھا جس کی باز یابی کیلئے چاغی میں آپریشن کیا گیا جس میں سکھ مغوی تاجر کو توبازیاب کر والیا گیا مگر لیویز کے 2اہلکار شہید ہو گئے جبکہ ایف سی کمانڈنٹ کا کہنا ہے ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں کالعدم تحریک کی سرگرمیاں زور پکڑرہی ہیں جن کے خلاف سرچ پریشن تیزی سے جاری ہے۔اور اس علاقے سے بھاری اسلحہ اور خود کش جیکٹ اور گولہ بارودبرآمد ہوچکا ہے۔
چمن میں گاڑی میں بعض ریموٹ کنٹرول بم کے پھٹنے کے ایک بچہ جاں بحق ہو گیا جبکہ پیرکوہ اور ڈیرہ بگٹی میں تخریب کاری کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ ڈیرہ بگٹی میں پانی اور گیس کی پائپ لائنیں اڑانے سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
Gwadar Rout Tabdeel Karne Per Ehtejaaj is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 March 2015 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
گوادر کے مزید مضامین :
گوادربندرگاہ کاافتتاح اور بلوچ عوام
Gwadar Bandargah Ka Iftetah
گوادر کو عالمی بندرگاہ میں تبدیل کرنے کی تیاریاں
Gwadar Ko Aalmi Bandargah Main Tabdeel Karne Ki Tiyariyaan
گوادر روٹ تبدیل کرنے پر احتجاج
Gwadar Rout Tabdeel Karne Per Ehtejaaj
گوادر میں تاریخی تقریب!
Gawadar Main Tareekhi Mansooba
گوادر کے حقائق
Gwadar Ke Haqaiq
امریکی و مغربی طاقتیں گوادر بندرگارہ پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں
Americi or maghrabi taqatain gwadar bandargah per qabza karna chahti hian
گوادر پورٹ کا افتتاح
Gwadar Port ka Iftetah
”لشکر بلوچستان“ کا بگٹی کے قتل اور آپریشن کے خلاف گوادر سے کوئٹہ تک لانگ مارچ
Lashakir Balochistan ki hartalaiun
گوادر بلوچستان کا سیاسی مرکز بن گیا
Gwadar Balochistan ki siasi sargarmiyoon ka markaz ban giya
صدر مملکت کا دورہ گوادر خصوصی اہمیت کا حامل ہو گا!
Sadar ka dora gawadar khasoosi ehmiyat ka hamil ho ga
گوادر کی جنگ
Gwadar Ki jang
امریکہ نے گوادر مانگ لیا؟
Amrica Ne Gawadar Mang Liya
گوادر سے متعلقہ
پاکستان کے مزید مضامین
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
مقبرہ جانی خان
-
خاموش سلطنت، میانی صاحب قبرستان
-
جاوید منزل کی تاریخی اہمیت
-
کھابے ، گلگت بلتستان کے ۔۔۔
-
چنیوٹ کا تاج محل
-
1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری افواج کا کردار
-
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کو آرڈینیشن سینٹر ۔ میری ٹائم انفارمیشن کا مرکز
-
میانوالی (پنجاب کا پختونخواہ)
-
علی چوہدری کی”ڈیجیٹل سلطنت“
-
پاک بحریہ: سات دہائیوں کی داستان
-
بلواکانومی کی ترقی کے لیے سمندر کے حوالے سے لاعلمی ختم کرنے کی ضرورت