Chiniot Ka Taj Mahal
چنیوٹ کا تاج محل
یہ کہانی ہے ایک ایسی محل نما حویلی کی جس کے نصیب میں کوئی رہنے والا نہیں لکھا اور اِسے آسیبی قرار دے کر بند کر دیا گیا ہے۔ یہ کہانی ہے چنیوٹ کے عمر حیات محل یا گُلزار منزل کی۔
ڈاکٹر سید محمد عظیم شاہ بُخاری پیر 14 ستمبر 2020
یہ کہانی ہے چنیوٹ کے عمر حیات محل یا گُلزار منزل کی۔
پنجاب کے شہر چنیوٹ کی یوں تو بہت سی چیزیں مشہورہیں لیکن ان میں سرفہرست یہاں کا نفیس اور پائیدار لکڑی کا کام ہے۔ اسی کام کا بہترین شاہکار شہر کے قدیم حصے میں واقع ایک گلابی و سرمئی رنگ کی عمارت ہے جو پتھر اور لکڑی کی آمیزش کا بہترین مرکب ہے اوراس کے بنانے والے کے اعلیٰ ذوق کا پتہ دیتی ہے۔ یہی چنیوٹ کا تاج محل عمر حیات محل ہے جِس کے دروازوں پر بنے نایاب نقش و نگار اور خوبصورت رنگوں والی کھڑکیاں اپنی مثال آپ ہیں۔ اس عمارت کے اندرونی حصے میں بنی چھتیں، لکڑی کی بالکونیاں، چبوترا اور سیڑھیاں بھی شاندار فن تعمیر کا اعلی نمونہ ہیں۔
(جاری ہے)
تاریخ بتاتی ہے کہ اٹھارھویں صدی عیسوی کے اواخر میں شیخ خاندان نے کلکتہ سے چنیوٹ ہجرت کی جن میں شیخ عمر حیات بھی شامل تھے۔
چنانچہ عمر حیات نے اپنے قریبی عزیز سید حسن شاه کو اس شاندار عمارت بنانے پر مامور کیا۔ سید حسن شاہ کے ساتھ مختلف مقامات کے مشہور فنکار بھی مامور تھے جنہوں نے دس سال تک اس کام کے لیے دن رات ایک کر دیا۔ ان میں اس وقت کے مشہور کاریگر ''رحیم بخش پرجھا'' اور ''الہی بخش پرجھا'' بھی شامل تھے، جو ماہر منبت کار تھے۔ انھوں نے لکڑی، سنگ مرمر اور شیشے کا ایسا شاندار کام کیا کہ ہر دیکھنے والی آنکھ عش عش کر اُٹھی۔
دوسرے کاریگروں میں شامل مستری احمد دین نے جنہوں نے اینٹوں کا کام کیا، نیاز احمد جالندھری نے سٹکو جبکہ جان محمد نے فریسکو کا کام بہترین طریقے سے انجام دیا۔
تعمیر کا کام 1923 سے شروع ہو کر سات سال کی شبانہ روز محنت اور زرِ کثیر خرچ ہونے کے بعد 1930ء میں ختم ہوا۔ اس کی تعمیر نے اہلیانِ چنیوٹ کو ششدر کر دیا جو یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ گارے ، مٹی اور لکڑی کے مرکب سے کسی جڑاؤ زیور جیسی خوبصورت عمارت بھی کھڑی کی جا سکتی ہے۔ اس کے لاجواب جھروکے، منابت کاری، دروازوں کے کام اور پتھروں کے نقوش نے پنجاب کے کاریگروں کو ہِلا کہ رکھ دیا۔
بہت سے توہم پرست لوگوں نے اسے جنات کا کام قرار دیا ۔ بیوہ ماں نے بیٹے کا جنازہ نہ اٹھنے دیا اور محل کے دالان ہی میں دفن کروا دیا۔ اکلوتے بیٹے کی موت کی خبر سن کر گلزار محمد کی والدہ کو ایک بڑا صدمہ لگا جسے وه برداشت نہ کر سکیں اور جلد ہی اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ گلزار محمد اور ان کو والدہ دونوں کو ایک ساتھ عمارت کے برآمدے میں دفن کیا گیا ہے۔ شروع میں شیخ خاندان کے لوگوں نے اس محل پر قبضہ جمانے کی کوشش کی لیکن کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ بھی کچھ واقعات پیش آئے اور وہ یہ سوچ کر یہاں سے چلےگئے کہ یہ شیخ خاندان کے لیے ایک منحوس جگہ ہے۔اسی دوران میں ان کے ملازمین دو سال یہیں رہتے رہے اور جلد ہی یہاں کا حصہ بن گئے۔۔۔۔۔
پھر کئی دہائیاں گزریں یہ محل یونہی ویران پڑا رہا۔
جتنی محنت سے اسے بنایا گیا تھا اتنی ہی بے دردی سے اسے تباہ کیا گیا۔ لوگوں نے اس کے دروازے نکال لیئت، فریسکو آرٹ ورک کو نقصان پہنچایا گیا اور تو اور کھڑکیوں اور سنگ مر مر کو بھی ناں چھوڑا۔ چنیوٹ کے تاج محل کا سامان پشاور، لاہور اور کراچی میں بکتارہا۔
ساری صورت حال دیکھتے ہوئے جون 1990 میں اس وقت کے جھنگ کے ڈپٹی کمشنر محمد اطہر طاہر نے اس عمارت کو سرکاری تحویل میں لے کر یہاں سے ناجائز قبضہ ختم کیا اور اسسٹنٹ کمشنر کو اس کی از سر نو تعمیر کا کام سونپا۔ قبضہ مافیا کی وجہ سے اس کی تاریخی اہمیت ختم ہوتی جا رہی تھی لیکن چنیوٹ کے اسسٹنٹ کمشنر محمد امجد ثاقب نے مقامی تاجروں کے ساتھ مل کر فنڈ اکٹھے کیئے اور اس کی مرمت کروائی جس سے اس محل کو عارضی ہی سہی ایک نئی زندگی مل گئی۔ضلعی حکومت کی جانب سے گلزار منزل کو لائبریری اور میوزیم بنانے کا فیصلہ ہوا اور پھر اسے ہر عام و خاص کیلئے کھول دیا گیا۔ میوسپل لائبریری اور مقامی لوگوں کی طرف سے ہزاروں کتابیں یہاں رکھوائی گئیں۔
گلزار منزل میں واقع لائبریری کا نام شیخ عمر حیات لائبریری رکھا گیا ہے۔ بعد میں میونسپل کمیٹی نے عمارت پر مزید رقم لگانے سے انکار کر دیا۔ بدقسمتی سے اس وقت عمارت کی حالت خستہ ہو چکی ہے۔ عمارت کی بیرونی دیواروں میں دراڑیں آچکی ہیں۔ بارش کی وجہ سے لکڑیاں اپنا رنگ بھی کھوچکی ہیں۔ موجودہ صورت حال یہ ہے کہ عمارت کی بالائی منازل آہستہ آہستہ گر رہی ہیں اور اب یہاں میرے جیسے چند سیاحوں کے علاوہ کوئی بھی نہیں جاتا۔۔۔۔۔
Chiniot Ka Taj Mahal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 September 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
چنیوٹ کے مزید مضامین :
چنیوٹ سے متعلقہ
پاکستان کے مزید مضامین
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
مقبرہ جانی خان
-
خاموش سلطنت، میانی صاحب قبرستان
-
جاوید منزل کی تاریخی اہمیت
-
کھابے ، گلگت بلتستان کے ۔۔۔
-
1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری افواج کا کردار
-
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کو آرڈینیشن سینٹر ۔ میری ٹائم انفارمیشن کا مرکز
-
میانوالی (پنجاب کا پختونخواہ)
-
علی چوہدری کی”ڈیجیٹل سلطنت“
-
پاک بحریہ: سات دہائیوں کی داستان
-
بلواکانومی کی ترقی کے لیے سمندر کے حوالے سے لاعلمی ختم کرنے کی ضرورت
-
پی این ایس یرموک: پاک بحریہ کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث