بنوں، تھانہ صدر پولیس نے ملزمان کو غیر لائسنس یافتہ اسلحہ کیساتھ پکڑ نے کے باوجود کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ، عجب خان

کاروباری لین دین کے معاملات میں فائرنگ میں تھانہ صدر پولیس پر جانبداری کا الزام لگایا کہ ملزمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج نہیں کیا 3 پولیس نے مؤقف میں الزمات کو من گھڑت قرار دیکر دونوں فریقین کے رقم واپسی کا تحریر ی راضی نامہ پیش کر د یا ،قاتلانہ حملے کے شکار شخص کی پریس کانفرنس

جمعہ 17 مئی 2019 20:37

Jبنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مئی2019ء) کاروباری لین دین کے معاملات میں فائرنگ کا واقعہ رونما ہونے پر فریق اول کوٹ عادل کے رہائشی عجب خان نے پریس کانفرنس کے موقع پر تھانہ صدر پولیس پر جانبداری کا الزام لگایا کہ ملزمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج نہیں پولیس نے مؤقف میں الزمات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے دونوں فریقین کے رقم واپسی کا تحریر ی راضی نامہ پیش کر دیا اُنہوں نے پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویلج کونسل ناظم زبیر خان کے بھائی کیساتھ میرے بھائی کی کاروباری لین دین چلی آ رہی تھی اور ساڑھے تین لاکھ روپے بقایا تھے جو ہم اس سے انکاری بھی نہیں تھے لیکن ناظم زبیر خان اور اُن کے بھائی نے رات کے وقت آ کر میرے بیٹوں پر فائرنگ کر دی جو معاجزانہ طور پر بچ گئے اور دفتر کے شیشوں پر گولیاں لگ گئیں میرا بیٹا خوف سے بے ہوش ہو گیا تھا اور ملزمان نے تالہ توڑ کر دو لاکھ روپے بھی لے گئے ہم مقدمہ درج کرنے کیلئے صدر پولیس اسٹیشن گئے پولیس نے ملزمان کو غیر لائسنس یافتہ اسلحہ کیساتھ پکڑا ہے اس کے باوجود بھی ہماری کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی اس کے برعکس متعلقہ ایس ایچ او نے جانبدارنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم سے زور زبردستی کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دیں اوربے جاء مجھے حوالات میں بھی بند کیا حالانکہ میں دونوں کے مابین پل کا کردار ادا کر رہا تھا اور فریق دوئم کو مختلف اقساط میں ساڑھے 33لاکھ تک روپے واپس دلوا ئے ہیں اُنہوں نے کہا کہ جب تک ملزمان پر ایف آئی آر درج نہیں ہوتی اس وقت تک قانونی جنگ سے گریز نہیں کریں گے جس کیلئے ہم نے تھانہ صدر پولیس کے خلاف عدالت میں 22Aکی درخواست بھی ہے ملزمان کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نشانات بھی موجود ہیں اُنہوں نے وزیر اعلی،آئی جی خیبر پختونخوا ،ڈی آئی جی اور ڈی پی او سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ادھر تھانہ صدر پولیس کے ایس ایچ او ثمر عباس نے میڈیا کو بتایا کہ میں گشت پر تھا کہ فائرنگ کی اطلاع ملی جس پر فوری طور پر ایڈیشنل ایس ایچ او کو بھیجا وہاں پر طاہر نامی بندہ موجود تھا جس نے اپنے سر پر پستول رکھا تھا کہ عجب خان نامی شخص پر میرے چھ لاکھ روپے قرضہ ہے اور اگر وہ ادا نہ کیا تو میں خود کشی کروں گا پولیس نے قابو کرکے دونوں فریقین کو تھانے لا یا اور وہاں پر پرائیویٹ گواہان اور بھرے تھانہ میں تحریری طور پر راضی نامہ کیا عجب خان نے خود تحریر دی ہے اور گلے بھی لگایا کہ 15جون 2019 تک طاہر خان کو چھ لاکھ روپے ادا کروں گا اب پولیس کے خلاف پریس کانفرنس کرنا سمجھ سے بالا تر ہے اس کے ساتھ ساتھ عجب خان نے فریق دوئم کے خلاف ایف آ ئی آڑ کیلئے درخواست بھی ہے جو ہم تفتیش میں لگے ہوئے ہیں ۔

بنوں میں شائع ہونے والی مزید خبریں