8 ماہ قبل قتل ہونیوالی22 سالہ دوشیزہ کے بھائیوں کا قاتل کی عدم گرفتاری پر تشویش کا اظہار

خیبرپختونخواہ حکومت اور اعلی حکام سے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ

جمعہ 9 فروری 2018 16:43

بونیر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 فروری2018ء) افغان مہاجر کیمپ کوگا میں 8ماہ قبل مبینہ طور پر تشدد اور زہر دیکر قتل کی جانیوالی 22سالہ دوشیزہ جمیلہ کے بھائیوں نے دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقتولہ کے مبینہ قاتل شفیق کی عدم گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور صوبائی حکومت اور اعلیٰ حکام سے نامزد ملزم کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

مولانا اسماعیل اور ضیاء الحق نے دیگر رشتہ داروں مولانا سید حبیب ،عبدالصمد،حکیم خان اور بشر کے ھمراہ صحافیوں کو بتایا ہے کہ انکی بہن کی شادی کو اٹھ سال کا عرصہ ہوا تھا لیکن کوئی بچہ نہیں تھا جس کی وجہ سے اسکی ساس زرینہ،سسر کریم اور شوہر شفیق اسکو طعنے دیتے اور زد و کوب بھی کرتے رہتے تھے۔

(جاری ہے)

اور اخرکارگزشتہ رمضان کو ان تینوں نے مبینہ طور پر اس معصوم دوشیزہ کو تشدد کا نشانہ بناکر زبردستی زہر پلوائیں جس سے اسکی موت ہوگئی ۔

لاش کو ضروری کاروائی کے لیے ھسپتال منتقل کیا اور تینوں مبینہ قاتلوں کے خلاف تھانہ ناوگئی میں ایف ائی ار درج کرائی تو پولیس نے ساس اور سسر کو گرفتار کیا جو تاحال جیل میں ہیں جبکہ مرکزی نامزد ملزم شفیق تاحال عدم گرفتار ہے اور بقول انکے شہد کی مکھیوں کی فارم کا کاروبار کرتا ہے اور کبھی خیبر پختونخوا اور کبھی پنجاب میں ہوتا ہے لیکن پولیس تاحال گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔حالانکہ اس سلسلے میں ڈی پی اور بونیر اور ائی جی پی خیبر پختونخوا سے بار بار درخواست بھی کی گئی ہے۔ انہو ں نے مقتولا کی روح کو سکون پہنچانے اور غمزدہ والدین اور بہن بھائیوں کی تسلی کے لیے اور انصاف کے تقاضے پورا کرنے کے لیے نامزد ملزم شفیق کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

بونیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں