وزیر اعلیٰ بلوچستان کی زیر صدارت محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کا اجلاس ،شعبے کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا

منگل 30 اپریل 2024 16:20

وزیر اعلیٰ  بلوچستان  کی زیر صدارت محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ  کا  اجلاس ،شعبے کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2024ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کا جائزہ اجلاس منگل کو یہاں سی ایم سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بخت محمد کاکڑ، وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی ،چیف سیکرٹری شکیل قادر خان، سیکرٹری لائیو سٹاک محمد طیب لہڑی، سیکرٹری خزانہ بابر خان و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں لائیو سٹاک سمیت دیگر شعبوں میں کاروبار کے لیے گریجویٹس کو چھوٹے قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ،اس مقصد کےلئے ابتدائی طور پر دو ارب روپے مختص کئے جائیں گے اور یہ منصوبہ غیر سرکاری ادارے اخوت کی معاونت سے قابل عمل بنایا جائے گا ،اجلاس میں مال مویشیوں کی ویکسی نیشن کے لئے صوبے کے 36 اضلاع میں موبائل یونٹس کی منظوری دی گئی اور محکمہ خزانہ کو منظور شدہ فنڈز کے اجرا سے متعلق احکامات جاری کئے گئے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے محکمہ لائیو سٹاک سمیت دیگر محکموں کی سینکڑوں ایکڑ سرکاری اراضی پر غیر متعلقہ افراد کے قبضے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام مقبوضہ اراضی وا گزار کرانے کا حکم دیا ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ کوئی بھی سرکاری زمین قبضہ ہوئی تو متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے خلاف کارروائی ہوگی ۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گڈ گورننس کے قیام کا مقصد عوام تک حکومتی ثمرات پہنچانا ہے ،صوبے میں لائیو سٹاک، زراعت اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کو درست کرلیا جائے تو بہت سے معاملات ٹھیک اور عام آدمی کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری آئے گی ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک میں لگ بھگ چھ ارب کا سالانہ بجٹ جبکہ سات ہزار سرکاری ملازمین تعینات ہیں اس کے باوجود مجموعی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں کی اکثریت کا ذریعہ معاش لائیو سٹاک اور زرعی شعبے سے وابستہ ہے تاہم صوبے بھر میں لائیو سٹاک کے ملازمین کی اکثریت ڈیوٹی نہیں کرتی ،دفاتر غیر فعال اور مال داروں کو خاطر خواہ معاونت میسر نہیں ،محکمہ جاتی کارکردگی کا جائزہ لینے کا بھی کوئی ٹھوس میکانزم نہیں ، دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ریسرچ پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔

وزیر اعلیٰ نے محکمہ لائیو سٹاک میں ہر سطح پر ملازمین کی پیشہ وارانہ تربیت پر زور دیتے ہوئے پہلے سے قائم ریسرچ انسٹی ٹیوٹس کو فعال کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے محکمہ جاتی بریفنگ میں دی گئی معلومات کی بنا پر بااثر شخصیات کے ذاتی زیر استعمال سول وٹنری ہسپتالوں کی تفصیلات جیو ٹیگنگ کے ساتھ چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں جمع کرنے کا حکم دیا ۔

وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ایسے تمام بااثر افراد کے نام عوام کے سامنے لائے جائیں جنہوں نے سرکاری عمارات پر قبضہ کر رکھا ہے ،حیرت ہے کہ سرکاری عمارتوں کو ذاتی بیٹھکوں میں کیسے تبدیل کردیا گیا ہے ،عوام کے وسائل انہی کی امانت ہیں جن کا درست استعمال یقینی بنایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک کو مقامی سطح پر مال مویشیوں کی ویکسی نیشن کی تیاری کے لئے مطلوبہ فنڈز کا اجرا کیا جارہا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ نقصان میں چلنے والے سرکاری ڈیری اور پولٹری فارمز پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یا لیز کے تحت چلائے جائیں اور تمام غیر ضروری اخراجات بتدریج کم کرکے دستیاب وسائل عوامی سہولیات کے لئے بروئے کار لائے جائیں۔\932

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں