کاشتکار ٹیکنالوجی کو اپنا کرفصلوں کے پیداواری اخراجات میں کمی اور آمدن میں اضافہ کرسکتے ہیں، ماہرین زراعت

منگل 17 اپریل 2018 15:52

فیصل آباد۔17 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2018ء) ماہرین زراعت نے کہاہے کہ کاشتکار زیرو ٹیلیج ، کھیلیوں اور پٹڑیوں پر فصلوں کی کاشت کی ٹیکنالوجی کو اپنا کرفصلوں کے پیداواری اخراجات میں کمی اور اپنی زرعی آمدن میں اضافہ کرسکتے ہیں جبکہ مارکیٹ میں امسال کپاس ، دھان ،مکئی ، کماد ، آلو اور کنو کی بہتر قیمتیں نہ ملنے پرہمارے کاشتکارمالی مشکلات کا شکار ہیں لہٰذا آج کے جدید ترقی یافتہ دور میں ’’دب کے واہ تے رج کے کھا کے‘‘ مقولے کی بجائے ’’عقل نال واہ تے رج کے کھا‘‘ پر عمل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ قومی و صوبائی حکومتوں نے کاشتکاروں کے مالی مفادات کے پیش نظر بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کے نرخ کم ہونے کے باوجود کاشتکاروں سے 13سوروپے فی من خریداری کے انتظامات مکمل کرلیے ہیں اور 24 اپریل سے پنجاب میں سرکاری گندم کی خریداری مہم شروع ہورہی ہے، انہوں نے بتایا کہ راک فیلر فائونڈیشن کے ذریعے ڈاکٹر منظور احمد باجوہ اور سبز انقلاب کے بانی نارمن بورلاگ نے پوری دنیا سے گندم کے جرم پلازم کو اکٹھا کرکے 1962-63ء میںمیکسیکو میں کراسنگ کے ذریعے چھوٹے قد والی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل گندم کی نئی قسم میکسی پاک تیار کی جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ترقی پذیراور غریب ممالک میں سبز انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوئی ، انہوں نے بتایا کہ پاکستان گندم کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا 7واں بڑا ملک ہے اور ہمارے زرعی سائنسدانوںا ور کاشتکاروں کی مشترکہ کاوشوں سے ملکی بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراکی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ گندم اوراس کی معیاری مصنوعات برآمد کرنے کے قابل بھی ہو گیا ہے، نظامت زرعی اطلاعات پنجاب اور اس کا ذیلی ادارہ ریسرچ انفارمیشن یونٹ الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا کے ذریعے کاشتکاروں تک جدید زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کررہا ہے، انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ ریڈیو کے زرعی پروگراموں ،زرعی لٹریچر اور پندرہ روزہ زراعت نامہ کے ذریعے مختلف فصلوں ، سبزیوں اور پھلوں کی پیداواری ٹیکنالوجی بارے آگاہی حاصل کرکے اپنی فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کریں۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں