ْعدالت عظمیٰ نے موبائل کمپنیوں کو پری پیڈ کے بعد پوسٹ پیڈ کالر سے ٹیکس کٹوتی بھی روک دیا

ایک بندہ 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے، 25 روپے ٹیکس کٹ جاتا ہے،مفتا لیتے جارہے ہیں، سروس چارجز کا کیا مطلب ہے، ایک بندہ روٹی لے کر آئے گا تو کیا کھائے گا نہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

منگل 16 اکتوبر 2018 19:56

ْعدالت عظمیٰ نے موبائل کمپنیوں کو پری پیڈ کے بعد پوسٹ پیڈ کالر سے ٹیکس کٹوتی بھی روک دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) عدالت عظمیٰ نے موبائل کمپنیوں کو پری پیڈ کے بعد پوسٹ پیڈ کالر سے ٹیکس کٹوتی بھی روک دیا ہے، اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک بندہ 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے، 25 روپے ٹیکس کٹ جاتا ہے، ریڑھی والے اور مزدوروں سے بھی ٹیکس کاٹتے ہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو موبائل کمپنیوں کی جانب سے زائد ٹیکس کٹوتی کے معاملیپر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت کو ماہانہ دو ارب روپے کا، نقصان ہورہا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک بندہ 100 روپے کا کارڈ لوڈ کرتا ہے، 25 روپے ٹیکس کٹ جاتا ہے۔

۔مفتا لیتے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

سروس چارجز کا کیا مطلب ہے۔ ایک بندہ روٹی لے کر آئے گا تو کیا کھائے گا نہیں، وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ 25 روپے ایف بی آر کے پاس نہیں جاتے۔جو ہر کال پر ٹیکس کٹتا ہے وہ حکومت کے پاس جاتا ہے۔۔ وفاق اور صوبوں نے جواب کیلئے وقت مانگ لیا، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ہمیں ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہورہا ہے۔۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کیا نقصان ہورہا ہے۔۔جو کمیشن آپ لیتے ہیں وہ نہ لیں تو نقصان رک سکتا ہے۔۔لانچوں پر پیسے نہ بھیجیں تو نقصان رک سکتا ہے۔۔۔۔اپنے اپنے صوبوں کی کرپشن روکیں۔سپریم کورٹ نیموبائل کمپنیوں کو پوسٹ پیڈ کالر سے ٹیکس کٹوتی روکنے کا حکم دے دیا۔۔۔توصیف

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں