تشدد کا نشانہ بننے والے صحافی کا موقف سامنے آگیا

میں نواز شریف کا شاٹ لے کر پیچھے ہٹا تھا کہ میرے سر پر کسی نے کوئی چیز ماری،اس کے علاوہ مجھے کچھ یاد نہیں ہے،مواجد علی

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس منگل 18 دسمبر 2018 20:15

تشدد کا نشانہ بننے والے صحافی کا موقف سامنے آگیا
اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-18 دسمبر 2018ء) :تشدد کا نشانہ بننےوالے صحافی واجد علی شاہ نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے بتایا کہ میں نواز شریف کا شاٹ لے کر پیچھے ہٹا تھا کہ میرے سر پر کسی نے کوئی چیز ماری،اس کے علاوہ مجھے کچھ یاد نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد ،ْسابق وزیراعظم نوازشریف کے گارڈ نے نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ بے ہوش گیا۔

سماء ٹی وی سے وابستہ کیمرہ مین واجد شاہ نواز شریف کی پارلیمنٹ سے روانگی کی فوٹیج بنا رہا تھا جب سابق وزیراعظم کے گارڈ نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ سیکیورٹی گارڈ نے کیمرہ مین کو دھکا دے کر زمین پر گرادیا اور اس کے بعد اس کے جسم پر چھلانگیں لگائیں اور چہرے پر لاتیں ماریں جس کے بعد نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کو بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

(جاری ہے)

صحافیوں نے پارلیمینٹ کے گیٹ نمبر ایک پر احتجاجی دھرنا دے کر بلاک کیا اور تشدد کرنے والے ایک گارڈ کو پکڑ کر پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کے حوالے بھی کر دیا۔واجد علی شاہ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد وارڈ میں منتقل کردیا گیا۔تاہم آج انکی حالت کچھ بہتر ہے۔نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیمرہ مین واجد علی کا کہنا تھا کہ میں اب 50 فیصد ریکور کر چکا ہوں۔

انہوں نے کل کے واقعے پر بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف جب پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر 1 سے باہر نکلے تھے تو میں انکا شاٹ لے رہا تھا۔کیمرے کی آنکھ سے اس منظر کو محفوظ کر رہا تھا۔مجھے کچھ زیادہ یاد نہیں ہے لیکن اتنا یاد ہے کہ میرے سر پر کسی نے کوئی چیز ماری جس پر نیچے گر پڑا اور اس چوٹ کا نشان ابھی بھی میرے سر کی پشت پر موجود ہے۔کیمرہ مین سید واجد علی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ مجھے کچھ یاد نہیں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں