مسئلہ کشمیر ایٹمی فلیش پوائنٹ ہی نہیں ،انسانیت کی بقا کا بھی مسئلہ ہے، شاہ محمود قریشی

اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جو عالمی قوانین کے برخلاف ہے، وزیر خارجہ

منگل 27 اکتوبر 2020 23:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر ایٹمی فلیش پوائنٹ ہی نہیں بلکہ کشمیر میں انسانیت کی بقا کا بھی مسئلہ بن گیا ہے۔یوم سیاہ کشمیرکے حوالے سے تقریب میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت میں سیاسی یازمینی تنازع نہیں بلکہ انسانیت کی بقا کا مسئلہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جو عالمی قوانین کے برخلاف ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی اقدامات جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہی کے دن غاصب بھارتی افواج نے جموں و کشمیر پر قبضہ کیا تھا اور تب سے وادی میں انسانیت ہر روز مررہی ہے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان جدوجہد آزادی میں اکیلے نہیں بلکہ پاکستانی نوجوان بھی ان کیشانہ بشانہ ہیں اور ان کی جدوجہد میں ہم آواز رہیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر کی آواز بننے کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں رابطے کے تمام ذرائع پر پابندی لگاہوئی ہے اور مقبوضہ کشمیر کی آؤاز دبائی جاری ہے لیکن ہم واضح کردیں کہ پاکستان ان کشمیری بھائیوں کی آواز بن کر عالمی سطح پر وادی میں ہونے والے ظلم و ستم سے آگاہ کریگا۔وزیر خارجہ نے کشمیری عوام کے ساتھ بھارتی غیر انسانی سلوک پر خاموشی پر عالمی برادری کے کردار پر افسوس کا اظہار کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی سطح پر ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو کامیابی کے ساتھ اجاگر کیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ کشمیر کے حقیقی سفیر ہیں۔انہوں نے کشمیری عوام کو یقین دلایا کہ وہ اس وقت تک کشمیر کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے جب تک کہ انہیں اپنا حق خود ارادیت حاصل نہ ہو۔ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں بتدریج اضافے پر وزیر خارجہ نے پابندیوں لگانے سے متعلق عندیہ دیا۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے باعث پابندیوں کو سخت کرنا ناگزیر ہوتا جارہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ملک میں کورونا کے مثبت کیسز آنے کی شرح ڈھائی سے پونے تین فیصد تک پہنچ چکی ہے جس کے باعث لاک ڈؤان کا امکان بڑھ رہا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں