پہلی بار ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جن کو کوئی چھو نہیں سکتا تھا، نیب نے چار سال میں بدعنوان عناصر سے 538.8 ارب روپے وصول کئے ، مقدمات سزا کی شرح 66 فیصد ہے،چیئرمین نیب

جمعہ 24 ستمبر 2021 16:01

پہلی بار  ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا   جن کو کوئی چھو نہیں سکتا تھا،       نیب نے چار سال میں بدعنوان عناصر سے   538.8  ارب   روپے وصول کئے ،   مقدمات سزا کی شرح 66 فیصد ہے،چیئرمین نیب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2021ء) :قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ  پہلی بار  ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا ہے جن کو کوئی چھو نہیں سکتا تھا، گزشتہ 4 سال  کے دوران   نیب نے 538.835 ارب  روپے بدعنوان عناصر سے وصول کئے ہیں جبکہ نیب مقدمات سزا کی شرح 66 فیصد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو  نیب کی مجموعی کارکردگی کے جائزہ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے  کہا کہ پہلی بار  ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا ہے جن کو کوئی چھو نہیں سکتا تھا۔ موجودہ انتظامیہ کے دور میں اکتوبر 2017 سے 31 اگست 2021 تک  4 سالوں کے دوران   نیب نے 538.835 ارب بدعنوان عناصر سے وصول کئے ہیں جبکہ نیب مقدمات سزا کی شرح 66 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ نیب کسی دبائواور تنقید کو خاطر میں نہیں لائے گا اور بد عنوانی کے خاتمہ کے اپنے قومی فرض کو انجام دیتا رہے گا۔

انہوں نے کہاکہ نیب منی لانڈرنگ ،جعلی اکائونٹس،اختیارات کے ناجائز استعمال ، آمدنی سے زائد اثاثے، عوام سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی، ہائوسنگ سوسائٹیز  اور مضاربہ جیسے میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ 66 میگاکرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے جبکہ 93 میگاکرپشن کیسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

نیب نے آرڈیننس 1999 کی شق 16 اے کے تحت معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی جلد سماعت کے لئے درخواست کافیصلہ کیا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ نیب کو اپنے قیام سے اب تک 4 لاکھ 96 ہزار 460 شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 4 لاکھ 87ہزار 124 شکایات کو نمٹایا گیا۔ نیب نے 16 ہزار 93 شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی  ، 15 ہزار 378 شکایات کی جانچ پڑتال مکمل کی گئی۔

نیب نے 10 ہزار 241 انکوائری کی منظوری دی جن میں سے 9275 کو مکمل کیا گیا۔ نیب نے 4 ہزار 654 انویسٹی گیشن کی منظوری دی  جن میں سے 4 ہزار 358 انویسٹی گیشن کو مکمل کیاگیا۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 816.793 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔نیب نے اس عرصہ کے دوران مختلف احتساب عدالتوں میں 3 ہزار 754 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں جن میں سے 2 ہزار 477 کا فیصلہ معزز احتساب عدالتوں نے کیا ہے۔

اس وقت نیب کے 1277 بدعنوانی کے ریفرنسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 1335.019 ارب روپے بنتی ہے۔ نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بڑی مچھلیوں کو قانون کے  کٹہرےمیں لانے اور میگاکرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پر عزم ہے۔ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کافوکل ادارہ ہے۔

نیب کو سارک اینٹی کرپشن کا پہلا چیئرمین منتخب کیاگیا ۔ نیب نے پاکستان میں جاری سی پیک منصوبوں کی نگرانی کے لئے چین کےساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ نیب نے ٹھوس شواہد اور دستاویزی ثبوت کی بنیاد پر انکوائریوں اور انویسٹی گیشن میں بہتیر لانے کے لئے اور سینئر سپر وائزری کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔

نیب نے جدید فرانزک سائنس لیبارٹری کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک ، سوالیہ دستاویزات  اور فنگر پرنٹ کے تجزییے کی سہولت موجود ہے ۔ ان  اقدامات سے نیب کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  قیادت میں نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے  جامع معیاری نظام وضع کیا ہے۔ انفورسمنٹ حکمت عملی کے تناظر میں چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں  نیب نے مقدمات کو نمٹانے کے لئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جن میں شکایات  کی جانچ پڑتال کے لئے 2ماہ ، انکوائری کے لئے 2 ماہ اور انویسٹی گیشن کے لئے 4 ماہ کا  عرصہ مقرر کیاگیا ہے۔

نیب نے تمام علاقائی بیوروز میں وٹنس ہینڈلنگ سیلز بھی قائم کئے ہیں ۔ اس اقدام کے باعث نیب ٹھوس دستاویزی شواہد کی بنیاد پر عدالتوں میں اپنے مقدمات کی بھرپور پیروی کررہا ہے۔ نیب مقدمات میں سزائوں کی مجموعی شرح 66 فیصد ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کے عزت و قار میں اضافہ ہوا ہے اور آج بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز بن چکا ہے۔

چیئرمین نیب نےتمام نیب افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان کو کرپشن فری بنانے میں اپنی کوششیں دو گنا کریں۔ انہوں نے کہاکہ نیب کے تمام افسران بد عنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر عزم، میرٹ ،  محنت اور شفافیت کے ذریعے اداکریں۔  ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم، گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مشال پاکستان جیسے معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے  نیب کی  انسداد بد عنوانی کی کوششوں کو سراہا ہے ۔

گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں نیب کے وقار میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ بدعنوان عناصر کر گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے لوٹی گئی رقم وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائی گئ جو کہ نیب کے افسران کی محنت ، میرٹ اور شفافیت کا اظہار ہے جو کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ  کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں