وزیر اعظم نے گندم خریداری میں غفلت برتنے پر پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجرپروکیورمنٹ کو معطل کرنے کا حکم دے دیا

پاسکو کے سٹاک کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا بھی حکم ‘ گندم کی خریداری کا عمل صاف اور شفاف بنانے کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور اس حوالے سے موبائل فون ایپلی کیشن تیار کی جائے.گندم کی خریداری کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس میں وزیراعظم کی ہدایات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 مئی 2024 14:39

وزیر اعظم نے گندم خریداری میں غفلت برتنے پر پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجرپروکیورمنٹ کو معطل کرنے کا حکم دے دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13مئی۔2024 ) وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے گندم خریداری کے عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ہدایات پر عمل نہ کرنے اور غفلت برتنے پر ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل منیجرپروکیورمنٹ کو معطل کرنے کا حکم دیا ہے. وزیر اعظم کے دفتر سے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ گندم کی خریداری کا عمل صاف اور شفاف بنانے کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور اس حوالے سے موبائل فون ایپلی کیشن تیار کی جائے شہباز شریف نے پاسکو کے سٹاک کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا بھی حکم دیا ہے.

(جاری ہے)

گندم کی طلب و رسد اور وفاقی حکومت کی خریداری کے پروگرام کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کسانوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے بھرپور اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کیے انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں غذائی تحفظ یقینی بنانے کے حوالے سے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہے. وزیر اعظم نے کہا کہ پاسکو چار لاکھ میٹرک ٹن اضافی گندم کی شفاف اور موثر طریقے سے خریداری کرے، کسان کا نقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اچھی کارکردگی دکھانے والے پاسکو مراکز اور افسران کا انتخاب کیا جائے گا اور ان کی حکومتی سطح پر پذیرائی کی جائے گی.

اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادیات احد خان چیمہ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی حکومت پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال گندم کی پیداوار کے تین کروڑ 21 لاکھ ٹن ہدف کے مقابلے میں تین کروڑ ٹن تک ہونے کا امکان ہے جب کہ گذشتہ سال گندم کی کھپت دو کروڑ 80 لاکھ ٹن تک رہی تھی.

قبل ازیں 4 مئی 2024 کو لاہور میں گندم کی خریداری اور باردانہ کے حصول میں کسانوں کو درپیش مشکلات کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے ہنگامی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے ذریعے 18 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدے گی تاکہ کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے. شہباز شریف نے واضح کیا کہ کسانوں کی معاشی بہبود پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ اس سال گندم کی وافر فصل ہوئی ہے وزیر اعظم پاکستان نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کی سہولت کو یقینی بنانے اور ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے نیشنل فوڈ سکیورٹی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی کمیٹی کسانوں نے مفادات کے تحفظ کے لیے چار دن کے اندر اقدامات کرنا تھے.

وزیراعظم شہباز شریف گندم درآمد کیے جانے سے لاعلم رکھنے پر سیکرٹری فوڈ محمد آصف کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جبکہ گندم سکینڈل تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ وفاقی سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل نے محمد آصف اور سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے دور کے سیکرٹری فوڈ کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود کے بیانات قلمبند کیے تھے نگران حکومت کی وزیر خزانہ شمشاد اختر کو بھی اس معاملے کی تحقیق کے لیے طلب کیا گیا تھا.

دوسری جانب پنجاب میں اس سال گندم کی بہت اچھی فصل حاصل ہوئی ہے لیکن کاشتکاروں کو کم حکومتی نرخ کے باوجود خریداری نہ ہونے پر پریشان کا سامنا ہے حکومت نے اس سال گندم کی خریداری کے لیے امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی تھی جو کہ گذشتہ برس 4000 روپے فی من تھی کاشتکاروں کے مطابق فلور ملز گندم 2000 سے 2200 روپے فی من کے نرخ پر خرید رہی ہیں اور حکومتی اعلان کے باوجود انہوں نے ابھی تک خریداری شروع نہیں کی.

چیئرمین کسان اتحاد پاکستان خالد حسین باٹھ اور مرکزی صدر میاں عمیر کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ گذشتہ سال حکومت نے کسانوں گندم لگانے کی ترغیب دی اور انہوں نے پہلے سے زیادہ فصل لگائی مگر اب گندم خریدی نہیں جا رہی بیان میں کہا گیا کہ بجلی مہنگی، مہنگا ڈیزل اور بلیک میں کھاد لے کر کسانوں نے گندم لگائی مگر اس کو نرخ نہیں مل رہا.

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو پالیسی بنائی ہے اس سے کسان کو مشکلات کا سامنا ہے جنوبی پنجاب میں تو وٹس ایپ نہیں چلتا وہاں پر ایپ کیسے چلے گی؟انہوں نے کہا کہ ملتان اور بہاولپور ڈویژنوں میں 70 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوئی اس کا کسان کیا کریں؟ پنجاب حکومت اعلانات کرکے خاموش ہوگئی ہے اور گندم کی خریداری میں کوئی دلچسپی نہیں دکھارہی.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں