ہم مانتے کہ جنرل ضیاء الحق کا ساتھ دیا، لیکن قومی اسمبلی کے فلور پر معافی بھی مانگی تھی

پی ٹی آئی نے پانچ سیاسی ولدیت بدلیں ، لیکن ہر بار وردی والا والد بنایا، ان کو اتنا خوف ہے کہ وکیلوں کی وردی پہن کر ایوان میں آتے ہیں، یہ لوگ نوازشریف ، جنرل ضیاء پھر پتا نہیں کہاں کہاں رہے۔وزیردفاع خواجہ آصف کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 13 مئی 2024 22:27

ہم مانتے کہ جنرل ضیاء الحق کا ساتھ دیا، لیکن قومی اسمبلی کے فلور پر معافی بھی مانگی تھی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 مئی 2024ء) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم مانتے کہ جنرل ضیاء الحق کا ساتھ دیا، لیکن قومی اسمبلی کے فلور پر معافی بھی مانگی تھی، پی ٹی آئی نے پانچ سیاسی ولدیت بدلیں ، لیکن ہر بار وردی والا والد بنایا، ان کو اتنا خوف ہے کہ وکیلوں کی وردی پہن کر ایوان میں آتے ہیں، یہ لوگ نوازشریف ، جنرل ضیاء پھر پتا نہیں کہاں کہاں رہے۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جعلی فیلڈمارشل ایوب خان نے پہلا مارشل لاء لگایا تھا، اس کی لاش کو بھی قبر سے نکال کر پھانسی پر چڑھایا جانا چاہئے، ابتداء وہاں سے ہونی چاہئے اور انتہاء وہاں جب تحریک عدم اعتماد روکنے کیلئے اسمبلی کو تحلیل کیا گیا اور آئین توڑا گیا، اپوزیشن کے آرٹیکل 6 لگانے کے اقدام کی سو فیصد حمایت کرتا ہوں لیکن باری باری سب پر لگنا چاہیئے، 1958 سے لے کر 2022کو اسمبلی کی کرسی پر اسپیکر بیٹھے ہوئے تھے تو آئین توڑا گیا اور سپریم کورٹ نے اسمبلی کو بحال کیا۔

(جاری ہے)

اور ابتداء جعلی فیلڈمارشل ایوب خان سے ہونی چاہئے جس نے پاکستان میں تختہ الٹنے کی ریت رکھی تھی۔ کہتے آرمڈ فورسز کا حلف ہوتا ہے، وہ بھی سب سے پہلے ایوب خان نے خلاف ورزی کی، قرآن پاک پر اور سبزہلالی پرچم پر حلف لیا، لیکن اقتدار کیلئے ملک کی تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ 1958سے لے کر آج 2024تک پاکستان سنبھل نہیں پایا۔آج بھی پاکستان کے قدم اکھڑے ہوئے ہیں صرف اس لئے کہ ایوب خان نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹا تھا، اگر وہ حادثہ نہ ہوتا تو شاید ہم سیدھی راہ پر چل رہے ہوتے ، نہ ان کو گلے ہوتے اور نہ ہمیں گلہ ہوتا۔

یہ جڑ ہے سارے شاخسانے اور لاقانونیت اور آئین کی پامالی کی۔ ایوب خان کی لاش کو قبر سے باہر نکالو اور ا سے پھانسی کے اوپر لٹکائیں،اسپیکر صاحب اپوزیشن کو مرچیں لگ رہی ہیں لگنی چاہیئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 2002 میں چلے جائیں، مشرف سے لے کر ظہیرالسلام ، شجاع پاشا، باجوہ ، پھر فیض اتنی والدیت بدلیں؟ولدیت کا خانہ ختم ہوگیا ہے لیکن نام ختم نہیں ہورہے ،امریکی بیانیئے کی جگہ اب لندن پلان آگیا ہے، پانچ سیاسی والدیت بدلی ہیں، لیکن ہر بار وردی والا والد بنایا۔

ہم جنرل ضیاء الحق کا ساتھ دیا تھا تو قومی اسمبلی کے فلور پر معافی مانگی تھی، ان کو اتنا خوف ہے کہ وکیلوں کی وردی پہن کر ایوان میں آتے ہیں، یہ لوگ نوازشریف ، جنرل ضیاء پھر پتا نہیں کہاں کہاں تھے، ان کا اعتماد یہ ہے کہ شیر افضل مروت مجھے ملنے آیا تو پارٹی سے فارغ کردیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں