بجٹ میں کابینہ ممبران کے پٹرول اخراجات میں کٹوتی کی تجویز

کابینہ ارکان کی جانب سے تقریباً 20 سے 53 لاکھ روپے کا ماہانہ پٹرول خرچ کیا جارہا ہے

Sajid Ali ساجد علی منگل 14 مئی 2024 13:20

بجٹ میں کابینہ ممبران کے پٹرول اخراجات میں کٹوتی کی تجویز
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 مئی 2024ء ) آئندہ بجٹ میں کابینہ ممبران کے پٹرول اخراجات میں کٹوتی کی تجویز دے دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ ارکان کو 1500 سی سی گاڑیوں پر 350 لٹر ماہانہ پٹرول کی اجازت ہے، کابینہ ممبران کو لگژری گاڑیوں پر 900 لٹر ماہانہ پٹرول کی سہولت حاصل ہے، 1500 سی سی کی چھوٹی گاڑی کے لیے ماہانہ پٹرول پرایک وزیر تقریباً 98 ہزار روپے خرچ کرتا ہے اور بڑی گاڑیاں استعمال کرنے والے وزیروں اور مشیروں کی جانب سے ماہانہ تقریباً 2 لاکھ 52 ہزار روپے پٹرول کی مد میں خرچ کیے جاتے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس وقت حکومت میں شامل وفاقی وزراء، وزرائے مملکت، معاونین خصوصی اور مشیران کی تعداد 21 ہے اور کابینہ ارکان کی جانب سے تقریباً 20 سے 53 لاکھ روپے کا ماہانہ پٹرول خرچ کیا جارہا ہے، وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں کابینہ ممبران کے پٹرول اخراجات میں کٹوتی پر غور شروع کردیا ہے کیوں کہ بجٹ 2024/25ء میں کفایت شعاری مہم کا آغاز کابینہ سے شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ آئی ایم ایف نے بھی حکومت سے اپنے اخراجات میں کمی لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ‏ آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ کی پالیسی گائیڈ لائن میں مطالبات کی نئی فہرست تھما دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ میں توانائی شعبے کے لیے پالیسی گائیڈ لائن فراہم کردی، جس میں قرض اور بجٹ مذاکرات سے پہلے معاشی چیلنجز ظاہر کیے گئے ہیں، آئندہ بجٹ میں بجلی اور گیس کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے نہ دینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل متبادل توانائی پر منتقل کرنے اور صنعتوں کےلیے بجلی کی سبسڈی بھی ختم کرنے کی بھی ہدایت کی، صنعتوں کے لیے گیس کے رعایتی نرخ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی گائیڈ لائن میں آگاہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے ریٹ بروقت طے کیے جائیں، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے ، توانائی اصلاحات کے بغیر پاکستانی معیشت خطرات سے دوچار رہے گی،آئندہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں مقررہ بجٹ سے تجاوز خطرناک ہوسکتا ہے ، آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے بلوں میں وصولی کو بہتر بنایا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں