سولر نیٹ میٹرنگ پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، وزیر توانائی

آج تک جتنے بھی سولر نیٹ میٹرنگ لگے ہیں، ان کے ساتھ ہونے والے کنٹریکٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اویس لغاری

جمعرات 16 مئی 2024 15:32

سولر نیٹ میٹرنگ پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، وزیر توانائی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2024ء) وفاقی وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے کہا ہے کہ سولر نیٹ میٹرنگ پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس نہیں لگایا جا رہا،آج تک جتنے بھی سولر نیٹ میٹرنگ لگے ہیں، ان کے ساتھ ہونے والے کنٹریکٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ایک انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی میں اضافہ ہوا ہے، کپیسٹی پے منٹس ہمارے لئے بڑا چیلنج ہیں، کووڈ کی وجہ سے بجلی کی طلب میں کمی ہوئی، اسے تبدیل کرنے کے لئے سیکٹورل ریفارمز کی ضرورت ہے جس کا احاطہ کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ تین سے چار سال کے اندر ٹرانسمیشن کے معاملات میں بہتری لائی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ لوگ سولر کی طرف جائیں، اس سے سسٹم پر دبائو کم ہوگا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں کسٹمر کیئر سروسز کو بہتر بنانے، بجلی چوری کی روک تھام اور اس کے خلاف کریک ڈائون کرنے کے لئے بورڈز میں بھی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں تاکہ اہل افسران کی خدمات حاصل کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سروسز کے حوالے سے زیرو ٹالرینس ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم پرائیویٹائزیشن کی طرف بھی جا رہے ہیں تاہم اس سے پہلے کچھ کمپنیوں کے ساتھ طویل المدتی معاہدوں کے ذریعے آپریشنل مینجمنٹ کنٹریکٹ دینے پر غور کر رہے ہیں تاکہ جب صورتحال بہتر ہو تو اس میں ویلیو ایڈیشن کر کے اسے پرائیویٹائز کیا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجلی چوری سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، ہم نے تمام صوبوں کے چیف منسٹرز سے رابطہ کیا ہے، پنجاب، سندھ اور بلوچستان نے اس حوالے سے مثبت اقدام اٹھایا ہے جبکہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے خود مجھے فون کر کے کہا کہ میں پوری مدد کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام اور ریکوری پر ہمارا پورا فوکس ہے، انہیں بھی چاہئے کہ وہ احساس ذمہ داری کے ساتھ اس فرض کو نبھائیں۔ وفاقی وزیر پاور ڈویژن نے کہا کہ جب ہماری ڈیمانڈ نیچے آ چکی ہے تو ہمیں لوڈ شیڈنگ کرنے کی ضرورت نہیں لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ جہاں چوری ہو رہی ہے اس کا خمیازہ دوسرے شہری نہ بھگتیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈیرہ غازی خان ریجن میں چوری ہو رہی ہے تو اس کا خمیازہ اسلام آباد کا شہری بھی بھگت رہا ہے، مردان اور سندھ کا شہری بھی۔

ایک جگہ چوری ہو تو اس کا بوجھ کون کون اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایماندار بل ادا کرنے والا شہری پشاور یا کسی دوسری جگہ بجلی چوری کا بوجھ کیوں اٹھائی یہ سنجیدہ معاملہ ہے، غیر ذمہ داری سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس مسئلہ پر حکومت کی سپورٹ کرنا ہوگی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں