میرا گلہ کاٹنے کی کوشش کی گئی، آپ ہمیں مار تو سکتے ہیں ہم سرنگوں نہیں کریں گے، رؤف حسن

مجھے بتائیں کہاں آؤں، میرے سینے میں گولی ماریں، مرنے کو تیار ہیں، کوئی کسی صورت ظلم اور فسطائیت کے سامنے کوئی نہیں جھکے گا۔ مرکزی ترجمان پی ٹی آئی کی حملے کے بعد پہلی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی بدھ 22 مئی 2024 17:00

میرا گلہ کاٹنے کی کوشش کی گئی، آپ ہمیں مار تو سکتے ہیں ہم سرنگوں نہیں کریں گے، رؤف حسن
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے خود پر ہوئے حملے کے حوالے سے کہا ہے کہ میرا گلہ کاٹنے کی کوشش کی گئی، مجھ پر ایک دن پہلے بھی حملہ ہوا اور دھمکیاں دے رہے تھے، کل پھر حملہ کیا کہہ رہے تھے ہم آپ کو ڈھونڈ رہے تھے، یہ باقاعدہ قتل کرنے کا ارادہ ہے میرا یہ زخم تو مندمل ہو جائے گا لیکن جو گھاؤ انہوں نے اس قوم کو لگائے وہ مندمل نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ ہمیں مار تو سکتے ہیں ہم سرنگوں نہیں کریں گے، مجھے بتائیں کہاں آؤں، میرے سینے میں گولی ماریں، مرنے کو تیار ہیں، کوئی کسی صورت فسطائیت کے سامنے نہیں جھکے گا، آج نہیں تو کل فسطائی طاقتوں کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی، ہمارا جذبہ 9 ماہ سے کال کوٹھری میں پڑے بے گناہ شخص کی مرہونِ منت ہے، عمران خان نے کہا تھا کہ نہ خود جھکوں گا نہ قوم کا سر جھکنے دوں گا، آپ ہمیں مار تو سکتے ہیں لیکن ہم جھکیں گے نہیں، کوئی طریقہ نہیں، کوئی وجہ نہیں جو ہم سرنگوں کریں۔

(جاری ہے)

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ جو ہوا وہ ایک چھوٹا سا واقعہ ہے لیکن جو میری پارٹی کے باقی لوگوں کے ساتھ ہوا وہ دردناک ہے، کس آئین کس قانون کے ساتھ ہوا؟ کس نے کروایا؟ کوئی ان سے پوچھے گا؟ جب سے بانی پی ٹی آئی کی حکومت کو گرایا اس کے بعد پی ٹی آئی پر جو ظلم ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی لیکن ہماری درخواست کے باوجود جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا، حالاں کہ دو سال میں جو ظلم پی ٹی آئی پر ہوا وہ میرے خیال میں ساؤتھ ایشیا کی تاریخ میں نہیں ہوا۔

رؤف حسن نے کہا کہ پچھلے دو سال میں جو ہماری پارٹی کے ساتھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لیے کوئی ایسا ظلم نہیں جو روا نہ رکھا گیا ہو اس ملک میں جو کچھ اداروں اور پاکستان کے عوام کے ساتھ کیا جا رہا وہ بھی سب کے سامنے ہے، دو سال سے کوشش کی جارہی کہ عوام سخص واحد کی آمریت قبول کرلیں لیکن پاکستان کی عوام جمہوریت چاہتے ہیں، 8 فروری کو عوام نے عمران خان کو دو تہائی اکثریت دی جس کو رات کے اندھیرے میں ہم سے چھینا گیا، ہماری پارٹی کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، کس قانون کے تحت ہورہا ہے؟ کیا اُسے عدالت بُلایا جائے گا؟۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں