حکومت سگریٹ کمپنیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد نہ کرسکی

قومی خزانے کو سالانہ 18 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے ،ٹیکس کی شرح کم کرکے حکومت ملک میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ افزائی کررہی ہے ، نوجوان نسل تباہ ہونے لگی

جمعرات 24 مئی 2018 21:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2018ء) حکومت کی طرف سے سگریٹ کمپنیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد نہ کرنے کے نتیجے میں قومی خزانے کو سالانہ 18ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ ٹیکس کی شرح کم کرکے حکومت ملک میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ افزائی کررہی ہے جس سے نوجوان نسل تباہ ہونے لگی ہے ، ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے کے پی کے میں موجود آٹھ گرین لیف کریسنگ پراسیس یونٹس کو ودہولڈنگ ٹیکس عائد نہ کرنے کی سہولت دے رکھی ہے ۔

قانون کے مطابق ان آٹھ فیکٹریوں پر ودہولڈنگ ٹیکس پانچ فیصد سے پچیس فیصد تک عائد کیا جانا تھا لیکن سگریٹ مافیاء اور ایف بی آر کے کرپٹ افسران کی ملی بھگت سے یہ ٹیکس عائد نہیں کیا جاسکا ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 23.7فیصد سگریٹ کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

کے پی کے میں پیدا شدہ تمباکو کو ریفائن کرنے کیلئے جی ایل ٹی یونٹ میں لے جایا جاتا ہے ۔

وہاں سے اسی تمباکو کو سگریٹ کمپنیوں کو فروخت کیا جاتا ہے ۔ کے پی کے دس جی ایل ٹی یونٹ ہیں جنس میں سے دو ناکارہ ہیں جبکہ باقی آٹھ فعال ہیں لیکن حکومت نے ان فعال یونٹس کو دو ہولڈنگ ٹیکس کی رعایت دے رکھی ہے ۔ کے پی کے میں سگریٹ بنانے والی کمپنیوں نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے بچنے کیلئے تمباکو ان جی ایل ٹی یونٹ میں لے جاتے ہیں جن کی مانٹیرنگ ذمہ داری ایف بی آرکی ہے اور ایف بی آر کے کرپٹ مافیا ان کمپنیوں سے ملے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 18ارب روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے ۔

واضح رہے کہ ایف بی آر کی ملی بھگت کی وجہ سے پاکستان ٹوبیکو کمپنی کو 33ارب روپے کا فائدہ پہنچا یا گیا ہے جس میں ایف بی آر کے اعلیٰ افسران بھی ملوث تھے جس کی وجہ سے ملک میں سگریٹ نوشی میں 25فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا جس سے ملک میں گزشتہ دو سال میں سگریٹ کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں میں 50فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں