تمام پاکستانی شہریوں کے بینکنگ نظام کا حصہ بننے سے ملک کی خام ملکی پیداوار میں 2 فیصد جبکہ تجارتی قواعد کو آسان بنانے سے مزید 2 فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے،

ماہرین کا امریکی محکمہ تجارت کے زیر اہتمام مباحثے میں اظہار خیال

بدھ 17 اکتوبر 2018 17:57

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) پاکستان اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ اگر تمام پاکستانی شہری بینکنگ نظام کا حصہ بن جائیں تو ملک کی خام ملکی پیداوار میں 2 فیصد جبکہ تجارتی قواعد کو آسان بنانے سے مزید 2 فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار نجی، غیر منافع بخش اور سرکاری شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے گذشتہ روز یہاں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں میں مالی اشتراک کو وسعت دینے کے حوالہ سے امریکی حکومت کی اعانت سے منعقدہ ایک پروگرام میں کیا۔

اس وقت لگ بھگ 10 کروڑ پاکستانی مروجہ بینکاری نظام کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے کاروباروں کوفروغ دینے کیلئے انتہائی ضروری سرمائے سے محروم ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ تجارت کے ’’پروگرام برائے فروغ ِ تجارتی قانون‘‘ کے تحت منعقد ہونے والے اس ایک روزہ مباحثہ میں اٴْن راہوں اور جدید ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کی گئی جو ان کاروباروں اور گھرانوں کو بینکنگ نظام تک رسائی دینے کیلئے بروئے کار لائی جا سکتی ہیں جنہیں اب تک یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے غلام محمد عباسی نے اپنے کلیدی خطاب میں ان مختلف طریقہ ہائے کار کا خاکہ پیش کیا جن کے ذریعے یہ قومی بینک چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو مدد فراہم کرسکتا ہے۔ ورکشاپ میں سرحد پار تجارت، محاصل اور ای کامرس کو صیغہ راز میں رکھنے کے حوالے سے تین مباحثوں کا اہتمام بھی کیا گیا۔ شرکاء میں قائد اعظم یونیورسٹی میں ایم بی اے کے طلباء و طالبات بھی شامل تھے جن میں بہت سی ایسی خواتین بھی تھیں جومستقبل میں ذاتی کاروبار شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

یہ پروگرام پاکستا ن میں واقع امریکی مشن کی جانب سے پاکستان میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں میں مالی وسعت پیدا کرنے کیلئے اعانت فراہم کرتا ہے۔ کراچی میں امریکی قونصل خانہ انہی امور پر غور و خوض کیلئے (آج) جمعرات کو ایک گول میز مباحثہ کا اہتمام کر رہا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں