پی آئی اے کے پاس فلائٹ آپریشن کیلئے صرف 18 جہاز دستیاب ہیں، ادارے کو 830 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، موجودہ حالات میں حکومت کے پاس پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، عبدالعلیم خان

بدھ 22 مئی 2024 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مئی2024ء) وفاقی وزیر نجکاری، سرمایہ کاری بورڈ و مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے پاس فلائٹ آپریشن کیلئے صرف 18 جہاز دستیاب ہیں جبکہ اس کے برعکس اس ادارے کو 830 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے اور موجودہ حالات میں حکومت کے پاس پی آئی اے کی نجکاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔بدھ کو وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے سینیٹ کے سیشن کے دوران توجہ دلائو نوٹس میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے کے پاس اس وقت ملکی و بین الاقوامی پروازوں کے لئے صرف اٹھارہ جہاز دستیاب ہیں جن کے ساتھ دس ہزار ملازمین کا بوجھ برداشت کرنا ناممکن ہے، اس امر کے لئے کم از کم چالیس جہازوں کا فلائٹ پلان موجود ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو کمپنی بھی اس ادارے کو خریدے گی وہ اس میں مزید جہازوں کے اضافے سے جلد ہی منافع بخش کمپنی بن کر سامنے آئے گی۔

(جاری ہے)

عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ میں اس معزز ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ نجکاری کا عمل مکمل شفاف طریقہ سے انجام پذیر ہوگا جسے براہ راست نشر کیا جائے گا تا کہ نجکاری کے عمل میں کوئی ابہام پیدا نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل کی شفافیت برقرار رکھنا میرا فرض ہے جسے میں پوری ایمانداری کے ساتھ ادا کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری کے طریقہ کار اور "بڈ" کرنے والی آٹھ کمپنیوں کی تفصیلات کے حوالے سے معزز ایوان کو آگاہ کر دیا گیا ہے اور پری کوالیفکیشن کا عمل جاری ہے،کسی معزز ممبر کونجکاری کے عمل کو سمجھنے کے حوالے سے کوئی معلومات یا آگاہی درکار ہو تو وہ نجکاری کمیشن سے رابطہ کر سکتا ہے جہاں ان کو ہر قسم کی معاونت فراہم کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے بتایا کہ یہ نجکاری پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت عمل میں لائی جا رہی ہے تا کہ منافع کی صورت میں قوم کو بہتر سے بہتر نتائج حاصل ہو سکیں۔

اس موقع پر سینیٹ کی قائم مقام چیئرپرسن شیریں رحمٰن نے عبدالعلیم خان کے ایوان کو اعتماد میں لینے پر سراہا اور مفصل بریفنگ پر ایوان میں اپنی رائے دیتے ہوئے ''He is doing his best'' کے کلمات ادا کئے۔ وفاقی وزیر نے بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ ماضی میں شاندار روایات کا امین یہ ادارہ مختلف حکومتوں کی دہائیوں پر محیط ناقص پالیسیوں اور عدم توجہ کی وجہ سے اس مقام پر پہنچا ہے، اس کی تباہی میں ہر کسی نے اپناحصہ ڈالا ہے لیکن میرا مقصد یہاں ہرگز کسی پر الزام تراشی کرنا نہیں بلکہ معزز اراکین کو حقائق سے آگاہ کرنا اور ان وجوہات کو بیان کرنا ہے جن کی وجہ سے اس وقت پی آئی اے کی نجکاری ناگزیر ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا مقصد پگڑیاں اچھالنا نہیں مگر ان سوالات کا جواب دینا بھی ضروری ہے۔عبدالعلیم خان نے کہا کہ پی آئی ہمارا فخر رہا ہے اور دعا ہے کہ ہمیں یہ فخر دوبارہ حاصل ہو۔ وفاقی وزیر نے پی آئی اے کے عملے کے بے روز گار ہونے کے حوالے سے ایوان کو بتایا کہ تمام کمپنیوں سے یہ شرائط طے کی گئی ہیں کہ نجکاری ہونے کے بعد کوئی بھی کمپنی کسی ملازم کو تین سال کی مدت تک نوکری سے فارغ نہیں کرے گی بلکہ مجھے یقین ہے کہ وہ کمپنیاں پی آئی اے کے بہترین صلاحیتوں کے حامل عملے سے بھرپور استفادہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس بہترین سٹاف اور تربیت یافتہ کپتان موجود ہیں اور میں نے آج تک جتنی بھی ائیر لائنز میں سفر کیا ہے پی آئی اے کے عملے کو سب سے زیادہ مستعد اور پروفیشنل پایا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں