پاکستان میں کینو کی قدرتی مزاحمت ختم، پیداوارمیں شدید کمی
مسائل کے باعث کے باعث 50 فیصد پراسیسنگ فیکٹریاں بند ہوگئیں
پیر 1 جنوری 2024 16:42
(جاری ہے)
پاکستان چند سال قبل تک ساڑھے چار لاکھ ٹن کینو کی ایکسپورٹ سے 22کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کر رہا تھا تاہم اس سال یہ حجم ڈیڑھ سے پونے دو لاکھ ٹن تک محدود رہنے کا امکان ہے جس سے بمشکل 10کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔
پاکستان میں وسطی پنجاب کے علاقے سرگودھا اور بھلوال اپنے خوش ذائقہ اور رسیلے ترش پھل کینو کی پیداوار کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے کینو کے باغات اس علاقے کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جہاں کینو کی فارمنگ سے لے کر پراسیسنگ اور پیکنگ تک کے مراحل سے 4لاکھ افراد کا روزگار وابستہ ہے اور 200 کے لگ بھگ ایکسپورٹ فیکٹریوں میں 300ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔پاکستان میں کینو کی موجودہ ورائٹی 60سال قبل متعارف کرائی گئی اور وقت کے لحاظ سے یہ ورائٹی بیماریوں کے خلاف اپنی قدرتی مزاحمت کھو بیٹھی، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات نے کینو کی ورائٹی کو مزید کمزور کر دیا جس کا نتیجہ پیداوار میں نمایاں کمی بالخصوص معیار کی خرابی کی شکل میں نکل رہا ہے۔پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن گزشتہ چھ سال سے پنجاب حکومت اور وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور متعلقہ زرعی تحقیق کے اداروں کی توجہ کینو کی پیداوار کو لاحق ان خدشات سے آگاہ کرتی رہی ہے تاہم حکومتی توجہ نہ ملنے کی وجہ سے اب کروڑوں ڈالر کا زرمبادلہ کماکر دینے والی یہ صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور آئندہ دو سال میں پاکستان سے کینو کی ایکسپورٹ مکمل طور پر بند ہونے کا خدشہ ہے۔پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد کے مطابق کینو کی موجودہ ورائٹی اپنی عمر کافی عرصہ پہلے پوری کرچکی ہے اور نئی ورائٹیز تیار نہ کیے جانے کی بنا پر پاکستان کے پاس ترش پھلوں کی ایکسپورٹ میں اپنا مقام برقرار رکھنے کے لیے کوئی راستہ نہیں بچا۔وحید احمد نے کہا کہ پی ایف وی اے کئی سال سے پنجاب اور وفاقی حکومت کو آگاہ کرتی رہی ہے کہ کینو کی نئی ورائٹیز متعارف نہ کرائی گئیں تو انڈسٹری ختم ہوجائے گی، لاکھوں لوگوں کا روزگار اور کروڑوں روپے کا زرمبادلہ بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب صورتحال یہ ہے کہ سیزن کے آغاز پر ہی 200میں سے نصف کے لگ بھگ کینو پراسیسنگ فیکٹریاں بند پڑی ہیں۔ اس سال کینو کی ایکسپورٹ ڈیڑھ سے پونے دو لاکھ ٹن تک محدود رہنے کا امکان ہے جس سے بمشکل 10کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔وحید احمد نے کہا کہ عموما کسی بھی پھل کی ورائٹی 25 سال میں اپنی عمر پوری کرلیتی ہے جس کے بعد اس ورائٹی کی جدید قسم متعارف کرانا پڑتی ہے۔ پاکستان میں کینو کی ورائٹی 60سال قبل متعارف کرائی گئی اور اس کی عمر پوری ہونے کے باوجود نئی ورائیٹیز پر توجہ نہیں دی گئی۔کینو کے باغات بیماریوں کا گڑھ بن چکے ہیں، کینو کی ظاہری شکل بھی خراب ہوچکی ہے جس کی جلد پر داغ دھبوں کی وجہ سے ایکسپورٹ کے قابل نہیں دوسری جانب کینو کی شیلف لائف بھی کم ہوچکی ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کئی سال سے ایکسپورٹ کی کنسائمنٹس مسترد ہو رہی ہیں اور بڑی مقدار میں کینو خراب حالت میں ایکسپورٹ مارکیٹ تک پہنچ رہا ہے جس سے ایکسپورٹرز اور امپورٹرز دونوں کو بھاری نقصانات کا سامنا ہے۔وحید احمد نے کہا کہ اب فوری طور پر ترش پھلوں کی نئی ورائٹیز پر کام کرنے کی ضرورت ہے جن میں ارلی، مڈل اور لیٹ ورائٹیز شامل ہیں۔ مینڈرین (کینو) کے ساتھ لیمن اور اورنج کی نئی ورائٹیز کو آج متعارف کرایا جائے تو پیداوار حاصل ہونے میں پانچ سال لگیں گے اور روایتی علاقوں سے ہٹ کر ترش پھلوں کے فارم لگانا پڑیں گے تاکہ انہیں موجودہ علاقوں میں پھیلی ترش پھلوں کی بیماریوں سے بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ نئی ورائٹیز موسمیاتی تبدیلیوں کیا اثرات سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہونے کی بنا پر زیادہ موزوں ہوں گی۔ نئی ورائٹیز کاشت کیے جانے سے پانچ سال بعد ترش پھل کی ایکسپورٹ 30لاکھ ڈالر تک بڑھائی جاسکے گی اور آئندہ دس سال تک بتدریج اضافہ سے فریش ترش پھلوں اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی ایکسپورٹ سے ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے گا۔وحید احمد نے کہا کہ پاکستانی کینو کی شیلف لائف نہ ہونے اور معیار کے مسائل کی وجہ سے اس سال ایکسپورٹ کے آرڈر نہیں مل رہے، متعدد خریدار ممالک نے آگاہ کیا ہے کہ وہ اس سال پاکستان سے کینو نہیں امپورٹ کریں گے۔ رواں سیزن 15نومبر سے ایکسپورٹ کا آغاز کیا گیا تاہم سیزن کے عروج کے وقت ایکسپورٹ کے آرڈرز نہ ہونے کی وجہ سے کینو کی پراسیسنگ فیکٹریاں بند پڑی ہیں اور ایکسپورٹرز اپنی فیکٹریاں مستقل بند کرکے یہ شعبہ ترک کرنے پر غور کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے کینو کی روایتی منڈیاں روس، فلپائن، انڈونیشیا، برطانیہ اور کینیڈا کی مارکیٹ سے بہت کم آرڈر موصول ہوئے ہیں۔ شیلف لائف کم ہونے کی وجہ سے زیادہ تر کینو زمینی راستے سے وسط ایشیائی ریاستوں کو ایکسپورٹ کیا جا رہا ہے جن میں تاجکستان اور قازقستان سرفہرست ہیں لیکن بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ کی وجہ سے ان منڈیوں میں طلب و رسد کا توازن بگڑ چکا ہے۔ ان ملکوں کے خریدار بھی اب مزید خریداری نہیں کر رہے اور ایکسپورٹ کرنے والوں کو ان منڈیوں میں بھی 10کلو کینو کے باکس پر تین سے چار ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔وحید احمد نے کہا کہ پی ایف وی اے حکومت کو اس خطرے سے کئی سال سے آگاہ کرتی رہی لیکن پنجاب حکومت یا وفاق کی سطح پر نئی ورائٹیز کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اسی طرح سٹرس ریسرچ سینٹر بھی اس صنعت کی بقا کے لیے کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھا سکا۔ نگراں حکومت نے پنجاب اور وفاق کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی ہیں تاہم ان کمیٹیوں کے اجلاس بھی صورتحال پر غور و فکر اور تجاویز مرتب کرنے سے آگے کچھ نہ کرسکیں۔ کینو کے ایکسپورٹرز اور کاشتکاروں نے پنجاب کے نگراں وزیر ایس ایم تنویر سے متعدد ملاقاتیں کیں جن میں کینو کی انڈسٹری کی بقا اور بحالی کے لیے منصوبہ بندی پر اتفاق کیا گیا تاہم اب تک کوئی پلان نہیں بن سکا۔پی ایف وی اے نے پنجاب اور وفاق کی سطح پر بننے والی کمیٹیوں میں اپنی تجاویز دہرائی ہیں کہ فوری طور پر ترش پھلوں کی نئی ورائٹیز متعارف کرائی جائیں، نئی ورائٹیز کے لیے نرسریاں بنائی جائیں اور ان نرسریوں کو قانونی تحفظ دے کر ریگولیٹ کیا جائے تاکہ موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والی بیماریوں سے پاک نئی ورائٹیز تیار کی جا سکیں۔ ترش پھلوں کی صنعت کی بحالی کے لیے چین، ترکی، مصر، مراکش اور امریکا کے تجربہ سے فائدہ اٹھایا جائے۔کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں
شاہی سید کی ایمل ولی خان کو اے این پی کا بلا مقابلہ مرکزی صدر، محمد سلیم خان کو جنرل سیکریٹری منتخب ہونے ..
سوچ کراچی کا اسٹریٹ کرائم سے متاثرہ خاندانوں کی دادرسی کیلئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان
عوامی رابطے اور کارکنان وذمے داران کی تربیت ناگزیر ہے،عبدالواحد شیخ
محمد حسین محنتی کاترکیہ میں سعادت پارٹی کے دفتر کا دورہ
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
محکمہ صحت سندھ کی ضلع دادو میں بچوں کی ہلاکت کے دعوے کی میڈیا رپورٹس کی سختی سے تردید
ہم امن و امان کو بہت اہمیت دیتے ہیں کیونکہ شہر کراچی کی رونقیں بڑی قربانیوں سے حاصل کی ہیں، سید مراد علی ..
گورنرسندھ کی جانب سے یو اے ای کے سفیر اور ان کے اہلخانہ کے اعزاز میں گورنر ہائوس میں استقبالیہ کا اہتمام ..
گورنر سندھ کی صادق خان کو تیسری بارمئیرلندن بننے پر مبارکباد
گورنرسندھ کی نائلہ کیانی کو دنیا کی پانچویں بلند چوٹی مائونٹ مکالو سر کرنے پر مبارکباد
) گورنرسندھ کے ہمراہ یو اے ای کے سفیر ڈاکٹر حمادعبید ابراہیم سلیم الزابی کا قائد روم اور آئی ٹی مارکی ..
م*گورنر سندھ سے مولانا نعمان نعیم اور مفتی ڈاکٹر محمد عمران اشرف عثمانی کی ملاقات
کراچی سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
وزیر اعظم شہباز شریف کے وزرات فوڈ سیکورٹی کا انچارج وزیر ہوتے ہوئے ملک میں6لاکھ ٹن گندم درآمد کیئے جانے کا انکشاف
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی امپورٹ کی نشاندہی تاخیر سے کی گئی
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
پشاور پولیس کی کارروائی، بین الاضلاعی منشیات سمگلنگ میں ملوث دو خواتین ملزمان گرفتار
-
حیرت ہے پنجاب حکومت کے پاس گندم خریدنے کیلئے بھی پیسے نہیں، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے پشاور کے سیلاب و بارش متاثرین کے لیے تحفہ
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
-
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
-
کراچی،50لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
-
وزیر قانون نے چیف جسٹس کی مدت میں اضافے کے حوالے سے اشارہ دیا ہے ‘ اسد قیصر