مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کا بہت ہی کم کام رہا

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 19700 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا

ہفتہ 25 مئی 2024 23:02

ْکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2024ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کا بہت ہی کم کام رہا۔ نئی سیزن 25-2024 کی پھٹی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے گوکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کی آمد کے نسبت کم ہے۔ بہر حال سندھ حیدرآباد اور پنجاب بورے والا کی ایک ایک جننگ فیکٹری جزوی طور پر شروع ہو گئی ہے گندم کے زبردست بحران میں کاشکار پھنسے ہوئے ہیں جس کے باعث کپاس کی فصل پر ان کا دھیان کم ہے جبکہ حکومت بھی پھٹی کی مداخلتی قیمت کا اعلان کرنے میں تاخیر کر رہی ہے گندم کی زبو حالی کو دیکھتے ہوئے کپاس کے کاشکار دلبرداشتہ ہوگئے ہیں تاہم صوبہ سندھ کے ذریں علاقوں سے پھٹی کی آمد ہو رہی ہے جس کی قیمت فی 40 کلو 9500 تا 10700 روپے چل رہی ہے لیکن ابھی دو جننگ فیکٹریاں شروع ہو گئی ہیں جون کے پہلے ہفتہ میں مزید جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر چلنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

موصولہ اطلاعات کے مطابق شدید گرمی کی وجہ سے کپاس کی بوائی متاثر ہورہی ہے۔ٹیکسٹائل سیکٹر کی زبوحالی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے مارکیٹ میں زبردست مالی بحران ہے ادائگیوں میں نا قابل برداشت تاخر ہورہی ہے جنرز کے اربوں روپے کا بیلنس ملوں کے پاس ہے جبکہ اسپننگ ملز شکایت کر رہے ہیں کہ انہیں یارن کی ادائگی میں تاخیر ہورہی ہے اس سلسلے میں گزشتہ دنوں P C G A اور APTMA کے وفود کی ملاقات ہوئی تھی۔

روئی کے کاروبار کو درست کرنے کی غرض سے P C G A اور P C B A کے وفود کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں کچھ تجاوزات پیش کی گئی۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 19700 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں کاٹن کے بھا میں اضافہ کا رجحان رہا۔ نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا 80.52 فی پانڈ امریکن سینٹ پر بند ہوا۔

USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 24-2023 کیلئے 2 لاکھ 2 ہزار 900 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔کاٹن کے تجزیہ نگار عابد زیدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اپٹما کو معیاری کپاس کی پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے فعال اقدامات کرنے چاہئیں۔ پاکستانی کپاس اپنی اچھی اسپن صلاحیت کے لیے جانا جاتا ہے، لیکن اس کے فائبر کوالٹی کو سب پار جننگ کے عمل سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔

عام طور پر، مختلف علاقوں سے روئی کے بیج کو جننگ سے پہلے درجہ بندی نہیں کی جاتی ہے اور اسے بے ترتیبی سے ملایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں فائبر کی خصوصیات میں اعلی تغیر (زیادہ CV%) ہوتا ہے، جو سوت کے معیار پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ کپاس کے موسم کے شروع میں، بیج کپاس کی صفائی کی وجہ سے ردی کی ٹوکری کے مواد کو کنٹرول کیا جاتا ہے، جو پودے کے سبز ہونے پر اٹھایا جاتا ہے۔

تاہم، جیسے جیسے موسم آگے بڑھتا ہے، ردی کی ٹوکری کے مواد میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے، اوسطا 9 سے 10 فیصد۔ سیزن کا آغاز بھی کپاس میں زیادہ نمی کے ساتھ ہوتا ہے، اور جنرز بھاری نمی والی کپاس بیچ کر نئی فصلوں کی زیادہ مانگ کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ اپٹما موجودہ صورتحال سے مطمئن ہے، کیونکہ انہوں نے پی سی جی اے کے ساتھ سنجیدہ بات چیت نہیں کی ہے تاکہ معیاری کپاس کی پیداوار کے لیے جننگ کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے موثر حل تلاش کیا جا سکے۔ جنرز معقول طور پر دلیل دیتے ہیں کہ ٹیکسٹائل سیکٹر زیادہ قیمتوں پر کپاس درآمد کرتا ہے لیکن مقامی کپاس کے لیے معیاری پریمیم پیش نہیں کرتا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں