ڈا یونیورسٹی میں بلڈ کینسر کے علاج اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت ہے،ڈاکٹر فرخ

جمعرات 17 اکتوبر 2019 17:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) کلینیکل ہیما ٹولوجی اینڈبون میروٹرانسپلانٹیشن ڈپارٹمنٹ ڈا یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر فرخ علی خان نے کہاہے کہ خون کیپیچیدہ سرطان (سی ایم ایل)کا بون میروٹرانسپلانٹیشن کے بجائے دواں سے علاج طبی سائنس کی ایک غیر معمولی کامیابی ہے اور ہماری اس سے بڑی کامیابی ہے کہ اس علاج کی سہولتیں پاکستان میں دستیاب ہیں لیکن ا س کاافسوس ناک پہلویہ ہے کہ اس علاج کیدوسرے مرحلے کی دوائیں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ )نے رجسٹرڈ نہیں کیں اس لییایک طرف تو ان دواں کی پاکستان میں درآمد کی اجازت نہیں تو دوسری طرف بہت مہنگی بھی ہیں اوراس صورت میں ان دواں کا منگوانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جبکہ پہلے مرحلے کی دوائیں حکومت سندھ خصوصی طور پر منگوا کر مفت فراہم کرتی ہے جس سے سیکڑوں مریض مستفید ہورہے ہیں یہ بات انہوں نے گذشتہ دوپہر ایکسپو سینٹر میں جاری دوروزہ ڈا ڈائس ہیلتھ نمائش کے سیمینار میں لیکچر کے دوران کہی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فرخ کا کہنا تھاکہ دوسرے مرحلیکی جو دوائیں ڈریپ نے نامعلوم وجوہ کی بنا پر رجسٹرڈ نہیں کیں اس کے علاوہ بھی سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ یہ درپیش ہے ان دواں سے علاج کی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلیے پی سی آر (پولیمریز چین ری ایکشن )ٹیسٹ کی سہولت بھی عام نہیں جہاں ہے وہاں بہت مہنگی ہے علاج کی سہولت کو عام بنانے کیلیے معمولی اقدامات سے ہم بلڈ کینسر کی پیچیدہ قسم (سی ایم ایل )کا بھی دواں سے علاج کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ دنیا میں سی ایم ایل سیاموات کی شرح دو فیصد ہے جبکہ اس مہلک مرض سے ایک لاکھ آبادی میں سے ایک شخص متا ثر ہوتاہے اس کے لیے آپ کا علاقہ یا نسل کوئی اہمیت نہیں رکھتے خواتین کے مقابلے میں مرد اس بیماری سے ایک سات کے تناسب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ دنیا میں اس مرض سے متاثر ہونیکی عمر ساٹھ سے پینسٹھ سال کے درمیان ہے مگرباوجود اس کے ہمارے یہاں اعداد وشمار کا کوئی بہتر انتظام نہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں پینتیس سال سیکم عمر نوجوان بھی اس سے متاثر ہوجاتے ہیں اوسط عمر کاتعین کیا جائے تو پاکستان میں یہ عمر پینتس تا چالیس سے شروع ہوتی ہے ہر پانچ میں سیایک بالغ کو یہ مرض لاحق ہوجاتاہے ڈاکٹر فرخ علی خان نے کہاکہ ڈا یونیورسٹی کے پاس سندھ کی واحد فعال اسٹیم سیل بینک موجود ہے جبکہ سرکاری شعبے میں بلڈ ریڈی ایشن کی سہولت صرف ڈا کے پاس ہی موجود ہے انہوں نے کہاکہ بلڈ کینسر تیزی سے بڑھنے لگے یا دواں اس کے علاج میں بہتری نہ آئے تو مریض کی جان بچانے کیلیے بون میر و ٹرانسپلانٹ کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں رہتا۔

مکمل علاج کے ساتھ ساتھ ڈا یونیورسٹی سندھ میں سرکاری شعبے کاواحد ادارہ ہیجس کیبون میر و ٹرانسپلانٹ کی سہولت موجود ہے اور کامیابی سے یہ کیسز کیے جاچکے ہیں سندھ حکومت اس کی سرپرستی کررہی ہے مزید توجہ کے ساتھ بہتری لاکر ان سہولتوں کو مثالی بنایا جاسکتاہے

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں