موجودہ سیاسی صورتحال میں مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی کے نظریہ سیاست کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس ہورہی ہے، شاہ اویس نورانی

پانامہ کیس احتساب کا کیس ہے مگر اس نے ملک میں ہیجان کی سی کیفیت پیدا کردی ہے، عوام کو کسی فریق کے ساتھ نہیں بلکہ انصاف کیساتھ کھڑا رہنا چاہیے

اتوار 25 جون 2017 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2017ء) جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی نے ہر مشکل دور میں ملکی سیاست کو تصادم سے بچانے کے لئے سب سے بڑا کردار ادا کیا، مشرقی پاکستان کا معاملہ ہوا تو جمعیت علماء پاکستان کا اعلیٰ سطح اجلاس بلا کر سیاستدانوں کے وفد کو مشرقی پاکستان لے گئے اور مجیب الرحمن کو چھہ میں سے چار شرائط واپس لینے پر راضی کرلیا، مذہبی اختلاف بڑھا تو ملی یکجہتی کونسل بنا دی، لسانی سیاست کی داغ بیل ڈالی گئی تو متحدہ مجلس عمل بنا دی، جب ڈکٹیٹر آئے تو ہر آمر کے سامنے قومی تحریکوں کا آغاز کردیا، امریکہ نے افغانستان اور عراق پر حملہ کیا تومولانا شاہ احمد نورانی صدیقی نے ملک بھر میں جہادکانفرنس طلب کی اور امت مسلمہ سے جہاد پر بیعت لی، امریکہ کو ظلم و بربریت پر ظالم اور جابر کہنے کی جسارت بھی امام نورانی نے کی، موجودہ ملکی سیاست کا ہر ورق امام نورانی کے کردار اور ان کی حق و صداقت کو ڈھونڈرہا ہے، بیت الرضوان کراچی پر اس رمضان المبارک کی آخری دعوت افطار سے اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما شاہ اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی کے نظریہ سیاست کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس ہورہی ہے، پانامہ کیس احتساب کا کیس ہے مگر اس نے ملک میں ہیجان کی سی کیفیت پیدا کردی ہے، عوام کو کسی فریق کے ساتھ نہیں بلکہ انصاف کے ساتھ کھڑا رہنا چاہیے، اعلیٰ عدلیہ نے جے آئی ٹی بنائی تھی تو اس وقت تمام فریقین نے اس فیصلے کا ماننے کی یقین دہانی کروائی تھی، اگر کوئی گناہ گار نہیں ہے تو اسے ثابت قدم رہنا چاہیے، یہ فیصلہ پاکستان کی سیاست کا سب سے بڑا ٹرننگ پوائنٹ ہوگا، امید ہے فتح و کامیابی انصاف کی ہوگی، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ گفتار سے زیادہ کردار کی ضرورت ہے، امام نورانی کے کردار نے ملک کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کو اتحاد کی راہ فراہم کی تھی، عید کے بعد ملکی سیاست تبدیل ہونے جا رہی ہے، آج کے بادشاہ کل کے فقیر بن سکتے ہیں، ملک کا 55فیصد طبقہ وہ ہے جو ووٹ نہیں دیتا اور اپنی رائے کا اظہار نہیں کرتا ہے، آئندہ انتخابات ان 55فیصد افراد کی رائے کے مطابق بنے گی، کیوں کہ ووٹ کا شعور بیدا ہورہا ہے، ملک دو بڑی جماعتوں کے ہاتھوں مزید یرغمال نہیں بن سکتا ہے، تیسرے آپشن کے بعد عوام چوتھے اور پانچویں آپشن کی طرف بھی دیکھ سکتی ہے، پانامہ جے آئی ٹی کو برق رفتاری کے ساتھ کیس سمیٹ لینا چاہیے کیوں کہ فریقین اس کیس کو الجھائو کا شکار بنا کر اس کی افادیت ختم کرنا چاہتے ہیں، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں منصفانہ احتساب کے لئے جے آئی ٹی کے ساتھ ہیں، سپریم کورٹ کو بلیک میل کرنے کی کوشش ناکام بنائیں دیں گے، آخری افطاری کے موقع پر خادمین و کارکنان کی بھرپور تعداد نے امام نورانی کی رہائش گاہ بیت الرضوان پر دعوت افطار میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں