اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
مرکزی بینک کی خریداری کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 40 سے 45 روپے کی کمی واقع ہوئی،اشفاق تولہ
جمعہ 26 اپریل 2024 16:35
(جاری ہے)
اس نے انٹر بینک مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر مداخلت کو چھپا کر رکھا جس میں کم از کم 4.2 بلین ڈالر خریدنے کے لیے 1.1 ٹریلین روپے سے زیادہ کے لین دین شامل ہیں۔
ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ مرکزی بینک کی خریداری 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے حجم سے کہیں زیادہ ہو۔آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی ایک وجہ اضافی قرضے حاصل کرنا اور ذخائر میں اضافہ کرنا بھی تھا تاہم اب تک ملک کو 9.7 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے مل چکے ہیں جو غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور کرنٹ اکاونٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی تھے۔چارٹرڈ اکانٹنٹ اور ریونیو اینڈ ریسورس موبلائزیشن کمیشن کے سابق چیئرمین اشفاق یوسف تولہ نے کہا کہ مرکزی بینک کی خریداری کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 40 سے 45 روپے کی کمی واقع ہوئی، اس سے مہنگائی میں بھی کم از کم 5 فیصد اضافہ ہوا۔انھوں نے کہا کہ یہ حکومت کے مفاد میں ہے کہ وہ مارکیٹ میں مداخلت ختم کرکے روپے اور ڈالر کی حقیقی برابری کو 235 روپے تک لائے۔ افراط زر کی شرح میں 5 فیصد کمی سے شرح سود میں کمی لانے میں بھی مدد ملے گی، تاہم حکام کی جوابی دلیل یہ ہے کہ اگر مرکزی بینک نے ڈالر نہ خریدے ہوتے تو زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر ساڑھے 3ارب ڈالر رہ جاتے جس سے مزید مہنگائی ہوتی۔اشفاق تولہ نے کہا کہ روپے کی قدر 278 روپے تک کم ہونے کا مطلب ہے کہ برآمد کنندگان کو ان کی برآمدی آمدنی کے ہر ڈالر کے مقابلے میں 35 سے 45 روپے زیادہ مل رہے ہیں۔پاکستان ایک بار پھر کم از کم 6 ارب ڈالر کے نئے آئی ایم ایف پروگرام کا خواہاں ہے اور مرکزی بینک کی 10 ماہ سے بھی کم عرصے میں خریداری تین سالہ پروگرام کے حجم کے 70 فیصد کے برابر ہے۔مارکیٹ میں مرکزی بینک کی مداخلت کی ایک وجہ وزارت خزانہ کی جانب سے یورو بانڈز اور غیر ملکی تجارتی قرضوں کی وجہ سے 6 ارب ڈالر کی آمد کو یقینی بنانے میں ناکامی تھی۔اقتصادی امور ڈویژن اور مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 9.7 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے جو سالانہ بجٹ تخمینے کا 50 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔پاکستانی حکام کے مطابق رئیل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ (آر ای ای آر)جو کئی غیر ملکی کرنسیوں کے وزنی اوسط کے مقابلے میں ایک کرنسی کی قدر کا پیمانہ ہے، مارچ 2024 میں بڑھ کر 104.07 ہو گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی نہیں ہوئی۔کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں
کمشنر کراچی کی زیر صدارت شہریوں کے مسائل کے حل کے حوالے سے جائزہ اجلاس، مختلف اقدامات پر غور
وزیراعلیٰ سندھ سے پی اے ایل ای ایس نیوریارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کے 22 رکنی وفد کی ملاقات
سیدہ شہلا رضا بطور صدر پی ایچ ایف اپنے منصب پر فائز ہیں، سیکرٹری جنرل حیدر حسین
کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
شہریوں کے تشدد سے شدید زخمی ہونے والا ڈکیت دوران علاج سول اسپتال میں دم توڑگیا
شہر قائد میں اسٹریٹ کرائم سے تنگ شہریوں کے تشدد سے 2 ڈاکو ہلاک،ایک شدید زخمی
محمد حسین محنتی کی ترکی میں رفع پارٹی کے مرکزی رہنمامصطفی دوگان سے ملاقات
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام معروف صحافی سید حیدر تقی کی یاد میں ایک شام کا انعقاد
وزیر اعلیٰ سندھ جامعہ کراچی کے لیے 2ارب روپے کی اضافی گرانٹ فوری جاری کریں ، جماعت اسلامی کا مطالبہ
کسانوں کے حق میں جماعت اسلامی کے دوسرے دن بھی سندھ میں احتجاجی مظاہرے
ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ تاخیر کا شکارہونے کی وجہ بین الاقوامی دبا ہے،حسن نوریان
شہر کی بہتری کے اقداماات کمشنرکراچی کی زیر صدارت جائزہ اجلاس
کراچی سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
آزاد کشمیر کے بارے میں بھارتی راہنماﺅں کے اشتعال انگیز بیانات اور بلاجواز دعوے علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں. اسحاق ڈار
-
ڈمی اور غیرذمہ دار لوگوں سے بات نہیں کروں گا‘معلوم ہے کون طاقتور ہیں.علی امین گنڈاپور
-
نوجوانوں کو عدم برداشت اور غلط معلومات کو معاشرے میں پھیلانے والے شرپسند طبقوں کی بیخ کنی اور حوصلہ شکنی کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے. احسن اقبال
-
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعتماد کا رشتہ ہے، حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرے گی. جام کمال خان
-
سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی ،ریفائنری ، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہے ہیں.ڈاکٹر مصدق ملک
-
سعودی عرب کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری روابط کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں.مصدق ملک
-
گندم درآمد کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت کرتی ہے،پنجاب حکومت کا اس حوالے سے کوئی تعلق تھا نہ ہے.محسن نقوی
-
معیشت کے استحکام کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے ‘سعودی سرمایہ کاروں کا دورہ پاکستان اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے.محمد اورنگزیب
-
پی ڈی ایم ٹو کا ایڈونچر پاکستان اور نسلوں کو تباہی کی طرف لے جارہا ہے
-
حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت آجاتی تو نجانے کیا گل کھلاتے
-
مجھے گورنر راج سے کوئی خطرہ نہیں یہ گورنر راج لگا کر اپنا شوق پورا کرلیں
-
ہم محمد بن سلمان کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں