پاکستانیوں اپنے آپ کو منوانے کا وقت آگیا، سفیرپاکستان احمد فاروق

سعودیہ عرب میں تعمیرات، آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں مواقع موجود ہیں، پاکستان کو فائدہ دلوانے کیلئے برسرپیکار ہیں، انجینئر نعیم خانانی

ہفتہ 18 مئی 2024 23:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2024ء) پاکستانی سفیر برائے سعودی عرب احمد فاروق نے کہا ہے کہ بھائی چارے کی باتیں اپنی جگہ لیکن اب ہر میدان میں حقیقی جدوجہد کے ذریعے ہمیں اپنے آپ کو منوانے کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب اپنے ویژن 2030 کی تکمیل کیلئے ہر ممکن کوشش جاری رکھے ہوئے ہے تاہم ہمیں بھی یہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار کراچی میں سعودی پاک کنیکٹ گیٹ وے ٹو ٹریڈ 2024 کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر پروگرام کے آرگنائزر انجینئر نعیم خانانی، سابق وفاقی وزیر اشفاق تولہ، آباد کے سابق چیئرمین حسن بخشی، ٹی ڈیپ کے چیئرمین زبیر موتی والا سمیت کاروباری برادی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

احمد فاروق کا کہنا تھا کہ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے پاکستان کو سعودیہ کے ساتھ چلنا چاہیے، سعودی عرب کے ویژن 2030 میں پاکستان کیلئے بڑے مواقع موجود ہیں۔ سعودی عرب آئی ٹی اور کنسٹرکشن سیکٹر میں خود مختار ہونا چاہتا ہے تاہم اس کیلئے اسے ہنر مند افرادی وقت کی جرورت ہے، کنسٹریکشن سیکٹر میں سعودی سرمایہ کاری ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے۔

سعودی عرب کی 32 کمپنیوں کے وفد کے دورہ پاکستان کے مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں۔ سعودی عرب کا ویژن 2030 پاکستان کیلئے ایک بڑا موقع ہے۔ سعودی عرب انفارمیشن ٹیکنالوجی پر دسترس حاسل کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کیلئے دیگر سیکٹرز کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ افرادی قوت کے شعبے میں بھی پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 لاکھ پاکستانی ورکرز سعودی عرب میں موجود ہیں جن میں ٹریننگ کا فقدان ہے۔ہم ان کی ٹریننگ اور اسکلز ڈیولپمنٹ میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھارہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ترسیلات زر میں مزید اضافہ ہوگا۔ سعودی عرب میں پاکستان کیلئے شعبہ صحت میں بھی کافی مواقع موجود ہیں۔حکومتی سطح پر ہمیں منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔ جس کے ذریعے ہم سعودی عرب میں اپنے تعمیراتی شعبے کو فروغ دے سکیں گے۔

اس موقع پر زبیر موتی والا نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان سے چاول کی ایکسپورٹ 7 سے بڑھاکر 20 فیصد کرنا چاہتا ہے تاہم اس کیلئے حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ہمیں آئی ٹی پر فوکس کرنا چاہیے، ہمیں فری لانسنگ اور آئی ٹی کی پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں فری لانسنگ کے ذریعے ڈالر کمائے جاتے ہیں تاہم پاکستان میں ایسا کم دیکھا گیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر اشفاق تولہ نے کہا کہ ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب کو پانچ لاکھ افرادی قوت کی ضرورت ہے، حکومت سعودیہ کے زمینی حقائق کے مطابق 50 ہزار اسامی اکاٹنٹ کیلئے مختص کرائے۔ سعودی زبان سیکھنا وقت کی ضرورت ہے۔ آباد کے سابق چیئرمین حسن بخشی نے کہا کہ آباد کا ایک وفد بہت جلد سعودی عرب کا دورہ کرے گا، سعودی عرب میں ملازمت اور کاروبار کے کئی مواقع موجود ہیں۔واضح رہے کہ تقریب میں چھ سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ جس سے مقررین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سیمینار کے انعقاد کو سراہا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں