پاکستان کو صحت ِ عامہ کے چیلنجز اور بیماریوں کے دوہرے دبائو کا سامنا ہے،پروفیسر محمد سعید قریشی

جمعرات 18 اپریل 2019 18:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2019ء) ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو صحت ِ عامہ کے چیلنجز اور بیماریوں کے دہرے دبائو کا سامنا ہے، اور بیماریوں کے اس دبائو نے سب سے زیادہ غریب طبقے کو متاثر کیا ہے، امراض کے اس دبائو کو بعض حالات میں نہایت کم خر چ پر رویوں اور برتائو کی تبدیلی کے اصولوں کو اختیار کرکے ابتدائی اور ثانوی مرحلوں پر قابو میں لایا جاسکتاہے، یہ باتیں انہوں نے آسٹریلیا سے آئے ہوئے اسکالر ڈاکٹر طاہر ترک کے گیسٹ اسپیکر لیکچر پر خیر مقدمی خطاب کرتے ہوئے کہی، بی ہیوئر چیج کمیونیکیشن کے بین الاقوامی کنسلٹنٹ ڈاکٹر طاہر ترک نے "پاکستان میں رویوں کی تبدیلی کے علم اور اسکے موثر ابلاغ کی حکمتِ عملی پر خصوصی لیکچر دیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر نیلوفراور ڈاکٹر کاشف شفیق نے بھی خطاب کیا۔پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ برتائو میں تبدیلی کے علم کی صحت ِ عامہ کے شعبے ، طبی تعلیم اور کلینکل کئیر بہت اہمیت ہے، موثر ابلاغ کے بغیر طلبا یا مریضوں کو اطلاعات فراہم نہیں کی جاسکتیں ، انہوں نے زوردیا کہ رویوں اور برتائو میں تبدیلی کی حکمتِ عملی کو اس انداز میں ترتیب دیا جائے کہ انفرادی و اجتماعی سطح پر لوگوں میں حفظانِ صحت کے اصولوں پر عملدرآمد کا شعور اجاگر ہوسکے، کمیونٹی کی سطح اجتماعی عمل سامنے آسکے۔

مہمان مقرر ڈاکٹر طاہر ترک نے اپنے لیکچر میں کہا کہ پاکستان میں غیر متوازن خوراک کی عادات بہت بڑا مسئلہ ہے، لوگوں میں غلط معلومات کے باعث تمباکو کی مصنوعات ، الکوحل اور فاسٹ فوڈ کی صنعتوں کو فروغ مل رہا ہے، انہوں نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کے باعث بیماریوں اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسے مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے ، جس سے لوگوں کو صحت عامہ اور حفظانِ صحت کے اصولوں سے متعلق درست معلومات فراہم کی جاسکیں، انہوں نے کہا کہ صحتِ عامہ کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے ریسرچ پروگرام ترتیب دیئے جائیں اور تمباکو نوشی ، جنک فوڈز اور الکوحل کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت پالیسی اختیا ر کی جائے، انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کو بھی تمباکو نوشی اور دیگر بری عادات کے خلاف موثر انداز میں استعمال کیا جائے۔

لوگوں میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر ہر طریقے سے ان بد عادات کے نقائص سے آگاہ کیا جائے، انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ کا م بہت آسان نہیں بلکہ خاصا مشکل ہے مگر موثر حکمتِ عملی اختیار کرکے اس پر عمل ممکن ہے۔اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پرنسپل ڈاکٹر کاشف شفیق نے کہا کہ کینسر اور دل کے دورے کے خطرات کو 50%فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، اگر ہم سگریٹ نوشی سے برتیں، متوازن غذااستعمال کریں ،ورزش کو معمول بنالیں اور اپنا وزن کم کرلیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی عادات و اطوار میں بہتر تبدیلی لاکر ہم انفیکشنز کو 70فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔تقریب کے آخر میں وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے مہمان مقرر کو سو وینر پیش کیا، اس موقع پر پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد بھی موجود تھی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں