سوئی ہوئی حکومت کسی حد تک بیدار ہوئی ،تعمیرات کو صنعت کا درجہ دینا خوش آئند قدم ہے، جسٹس (ر) وجیہ الدین

شعبہ تعمیرات کیلئے اچھا اعلان کیا گیا لیکن اس کے بینفشری عوام کم اور بلڈر مافیا زیادہ نظر آتے ہیں،اگر توجہ نہ دی گئی تو موجودہ حکومت کیخلاف مزاحمت مزید بڑھے گی [ لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں،معاملات بد سے بدتر ہو جائیں گے، تعمیراتی شعبے کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پڑے گی،چیرمین عام لوگ اتحاد

اتوار 5 اپریل 2020 00:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2020ء) عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ سوئی ہوئی حکومت کسی حد تک بیدار ہوئی ہے۔ تعمیرات کو صنعت کا درجہ دینا خوش آئند قدم ہے۔ وزیر اعظم نے جمعہ کو شعبہ تعمیرات کیلئے اچھا اعلان کیا۔ لیکن اس کے بینفشری عوام کم اور بلڈر مافیا زیادہ نظر آتے ہیں۔ اگر توجہ نہ دی گئی تو موجودہ حکومت کیخلاف مزاحمت مزید بڑھے گی۔

لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ یہ معاملات بد سے بدتر ہو جائیں گے۔ تعمیراتی شعبے کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ اس سلسلے میں فری فار آل نہیں ہونا چاہیئے۔ حکومت اگر تعمیرات کی اجازت اور اسے صنعت کا درجہ دے رہی ہے تو اس بات کو یقینی بنائے کہ گراؤنڈ اور پہلی منزل کی دکانیں بلڈر کی اپنی ہوں گی۔

(جاری ہے)

لیکن عمودی تعمیرات کے طور پر اوپر کی منزلیں لوگوں کو مفت دینی چاہیئں۔

اسی صورت میں 50لاکھ مکانوں کا ہدف پورا کیا جا سکے گا۔ اس اثنا میں یہ بھی احتیاط رکھنے کی ضرورت ہے کہ تعمیرات کو آسانی مہیا کرنے سے جو دولت صنعت کار، سیاستدان، افسر اور بیوروکریٹس کمائیں وہ رقم پھر سے مغربی ممالک میں کہیں پارک نہ ہوجائے۔ پہلے سے باہر پڑے پیسے کو بھی واپس لانے کے اقدامات کرنے چاہیئں۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ جو سرمایہ کاری تعمیراتی شعبے میں ہوگی اس کی پوچھ گچھ نہیں ہوگی، ایک احسن قدم ہے۔

اسی طرح کے اقدامات سے بیرون ملک موجود پاکستانی پیسے کو واپس لانا چاہیئے اور اس پیسے کو ملک کی معاشی ترقی اور بہبود کیلئے استعمال کرنا چاہیئے۔ ٹریفک کی صورتحال بہتر رکھنے کیلئے ملحوظ خاطر رکھنا چاہیئے کہ عمارتوں میں پارکنگ کا نظام ہو۔ تاکہ سڑکوں میں بھیڑ نہ بڑھے۔ کراچی میں شاپنگ سینٹرز اور مالز کے قریب کار پارکنگ پلازے بنانے سے ٹریفک کی صورتحال بہتر بنائی جا سکتی ہے۔

ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ کراچی جیسے شہر میں نل سے پانی نہیں آتا۔ عمارتیں بڑھ رہی ہیں لیکن پانی، بجلی، گیس اور نکاسی آب جیسی دیگر سہولیات جوں کی توں ہیں۔ عام لوگ اتحاد کے منشور میں شامل ہے کہ شہروں کی بڑھوتری سنگلاخ زمینوں کی حد تک ہو۔ وہ زمینیں جہاں کاشت ہو رہی ہے ان کو مزید تعمیرات سے مستثنیٰ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی ہمارے منشور میں ہے کہ تعمیرات عمودی بنیں۔

اٴْفقی تعمیرات میں زمین کا بڑا زیاں ہوتا ہے۔ لیکن عمودی تعمیرات جیسے کہ نیویارک، سان فرانسیسکو، لندن، پیرس، برلن، ٹوکیو اور بیجنگ میں ہیں، اس سے زمین کی بچت ہوتی ہے۔ اور جو زمین بچتی ہے اسے عوامی بہبود کے مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ پارکس اور کھیلوں کے میدان بنائے جاتے ہیں۔ لہٰذا اس معاملے میں احتیاط کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود کم کی جانی چاہیئے۔

کچھ ممالک تو ایسے ہیں کہ جہاں شرح سود صفر ہے۔ شرح سود کم ہونے سے بہت سے ایسے باصلاحیت لوگ جن کے پاس پیسہ نہیں ہے، وہ میدان میں آئیں گے۔ اس طرح ملازمتیں بھی ملیں گی اور لوگوں کو چھت بھی مہیا کی جائے گی۔ ویسے بھی ایک کروڑ نئی ملازمتوں کا وعدہ تو پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ کورونا کی وجہ سے ایک کروڑ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں۔

50 لاکھ گھروں کی بھی اب تک ایک اینٹ نہیں رکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بہت وقت ضائع ہوگیا۔ ملکی برآمدات میں گراوٹ شروع ہوگئی ہے۔ بہت سے ممالک جہاں پاکستان کی اشیا بھیجی جاتی تھیں کورونا کی وجہ سے وہاں وہ نہیں جا رہیں۔ ہمیں نئی منڈیوں کو تلاش کرنا پڑے گا تاکہ برآمدات کی کھپت ہوسکے۔ موجودہ حالات میں احتیاط کی ضرورت ہے لیکن کاروبار اور صنعت کو چلانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ ان چیزوں کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ نجانے کورونا وائرس کب تک رہے گا۔ لیکن امکان ہے کہ شدید گرمیاں یہ وائرس برداشت نہ کر پائے اور خود ہی ختم ہو جائے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں