وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی اور وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی زیر صدرات سندھ بورڈ کے امتحانات کے حوالے سے اجلاس

بدھ 24 اپریل 2024 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی اور وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی مشترکہ زیر صدرات سندھ بورڈ کے امتحانات کے حوالے سے اجلاس میںا ہم فیصلے کیے گئے جس میں بورڈ رکارڈ کو پیپر لیس کرنے، ریکارڈ کی ڈجیٹلائزیشن، امتحانی کاپیز کی اسسمینٹ کو مزید موثر بنانے اور دیگر انتظامات کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں آئندہ ماہ سے سندھ میں شروع ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈ امتحانات کے انتظامات کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر بورڈ سربراہان کی طرف سے آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے سلسلے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آگاہی دی گئی کہ میٹرک کے امتحانات مئی کے پہلے ہفتہ جبکہ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات مئی کے آخر میں لینے کے حوالے سے تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ کراچی میں میٹرک کے 250امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جس میں 350,198 امیدوار امتحان دیں گے، کراچی میٹرک کے امتحان کے لیے سرکاری اسکولز کے 73,724 جبکہ نجی اسکولز کے 276,474 امیدوار امتحان دیں گے، انٹرمیڈیٹ امتحان کے لئے کراچی میں 290,220 امیدوار حصہ لیں گے۔ اجلاس میں حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ، اور سکھر ڈویژن کے سربراہاں نے بھی بریفنگ دی۔

اس موقع پر صوبائی وزیر یونیورسٹیز اینڈ بورڈ محمد علی ملکانی نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ ہے کہ امتحانی نظام میں ہر صورت بہتری آئے۔ انہوں نے کہا کہ امتحانات کے دوران سیکیورٹی انتظامات کے حوالے محکمہ داخلہ سندھ سے مدد لی جائے گی۔ انہوںنے کہا کہ امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے نفاذ کے سلسلے میں سفارش کی جائے گی جبکہ اس ضمن میں امتحانات کی نگرانی کے لیے ویجیلنس ٹیمز ہر صورت میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔

محمد علی ملکانی نے کہا کہ اگر وقت کے پہلے پیپر آئوٹ کی شکایت موصول ہوئی تو متعلقہ بورڈ کے چیئرمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ امتحانی مرکز میں موبائل فون لے کر آنا سخت منع ہوگا جبکہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ موبائل فون کی برآمدی کی صورت میں فون ضبط کر لیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ نقل کو روکنے کے حوالے سے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ نقل روکنے کی پہلی ذمہ داری والدین، پھر اساتذہ اور پھر انتظامیہ اور پھر مجموعی سماج پر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کی طرف سے بورڈز کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کے نتائج کے حوالے سے تھرڈ پارٹی اسسمینٹ بھی کی جائے گی جس سے نتائج کی تھرڈ پارٹی اسسمینٹ سے بورڈ کے اندر ہونے والی مارکس کے سلسلے میں آنے والی شکایات کو جانچنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس موقع پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نور احمد سموں، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، سیکریٹری کالج ایجوکیشن صدف انیس شیخ، بورڈز کے چیئرمین، سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ افسران نے بھی شرکت کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں