ٰسندھ میں خسرہ کی وباپر قابو پاکر معصوم بچوں کی زندگیوں کو ضایع ہونے سے بچایا جائے۔جماعت اسلامی

ٴحکومتی عدم توجہ کی وجہ سے خسرہ کی بیماری پورے صوبے میں وبائی شکل اختیار کرچکی ہے۔ کاشف سعید شیخ

ہفتہ 11 مئی 2024 18:55

ں کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مئی2024ء) جماعت اسلامی سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر صوبے میں خسرہ کی بیماری پر کنٹرول کرکے معصوم بچوں کی زندگیاں بچائی جائیں،حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے اس وقت پورے صوبے میں خسرہ کی بیماری ایک وبائی شکل اختیار کرچکی ہے، تیل،گیس اور کوئلے سمیت زراعت کی دولت سے مالا مال سندھ کے پھولوں جیسے بچے وبائی بیماریوں اور بھوک بدحالی کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں جبکہ گذشتہ سولہ سالوں سے سندھ پر مسلط حکمران ٹولہ اپنی عیاشیوں میں مصروف۔

جماعت اسلامی سندھ کے قائم مقام امیر کاشف سعید شیخ نے ٹھٹھہ، سجاول،بدین، ٹنڈوالہیار اور تنگوانی کندھکوٹ سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں خسرہ کی بیماری میں مبتلابچوں کی اموات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے بھر میں خسرہ کی وبا کافی دنوں سے چل رہی ہے جبکہ تھرپاکر میں معصوم بچے بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں فوت ہوچکے ہیں لیکن سندھ کے حکمران عوام کو ریلیف، بیماریوں سے بچائو کی بجائے خاموش تماشائی کردار ادا کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت فی الفور خسرہ کی وبا پر کنٹرول، تھرپارکر میں غذائی اشیائ کی کمی کو دور اور ہسپتالوں میں ضروری ادویات کی مفت فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پرسنجیدہ اورکرپشن فری اقدمات اٹھائے تاکہ مزید جانیں ضایع ہونے سے بچ سکیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ کی سرکاری ہسپتالوں میں ویسے ہی ادویات اور طبی عملے کی کمی اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام دہرے عذاب کا شکار ہیں، خسرہ اور غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کی اموات کی خبریں روزانہ کی بنیاد پر پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں لیکن سندھ حکومت اور محکمہ صحت ابھی تک غفلت کی نیند سے بیدار نہیں ہوئے ہیں۔

سندھ کے حکمرانوں کی یہ آئینی، اخلاقی اور بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ خسرہ کی وباپر کنٹرول کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کریں اور خسرہ کی وباکے علاج کیلئے عوام میں بیداری کیلئے جدیدذرائع ابلاغ کو استعمال کیا جائے تاکہ مزید معصوم بچوں کی زندگیوں کو ضایع ہونے سے بچایا جاسکے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں