سندھ ہائی کورٹ نے ملیر میں 126 ایکڑ زمین کی ملکیت کے تنازع کے معاملے پرفیصلہ محفوظ کرلیا

پرانی لیز پر وزیراعلی قائم علی شاہ اور اس وقت کے چیف سیکرٹری کے جعلی دستخط ہیں،وکیل سندھ حکومت کا عدالت میں موقف

بدھ 22 مئی 2024 17:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مئی2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے ملیر میں 126 ایکڑ زمین کی ملکیت کے تنازع کے معاملے پر سرکاری اور بلڈرز کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں ملیر میں 126 ایکڑ زمین کی ملکیت کے تنازع سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔126 ایکڑ سرکاری زمین کی لیز پر وزیراعلی اور چیف سیکرٹری کے جعلی دستخط کا انکشاف کیا گیا۔

بلڈر نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ملیر کے بعد ایک سو چھبیس ایکڑ زمین ہمیں لیز پر دی گئی تھی۔سرکاری وکیل نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ لیز 30 سال کی تھی جو ختم ہوچکی ہے۔بیرسٹر سندیپ ملانی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بلڈر تیس سالہ لیز کو 99 سال میں توسیع چاہتا ہے۔وکیل سندھ حکومت نے بتایا کہ پرانی لیز پر وزیراعلی قائم علی شاہ اور اس وقت کے چیف سیکرٹری کے جعلی دستخط ہیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے لیز نہ دینے کا حکم دے رکھا ہے۔اپیل میں بتایا گیا کہ فلک ناز بلڈرز کو کم آمدنی والے افراد کے لئے ہاسنگ سوسائٹی تعمیر کرنے کے لئے زمین لیز پر دی گئی تھی۔سندھ ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے بلڈر کو چالان جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔سندھ حکومت نے ایک رکنی بینچ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔عدالت نے سرکاری وکیل اور بلڈرز کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں