ہم نے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کے ہی ڈی این اے ٹیسٹ کروائے تھے۔ والد زینب

ہمارے ساتھ اس طرح سے تعاون نہیں کیا جا رہا ، آواز اُٹھانے پر طاہر القادری کا مشکور ہوں۔ ڈی پی او نے ہم سے پیسوں کا مطالبہ نہیں کیا۔ زینب کے والد کی اُردو پوائنٹ سے خصوصی گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 جنوری 2018 16:45

ہم نے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کے ہی ڈی این اے ٹیسٹ کروائے تھے۔ والد زینب
قصور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 جنوری 2018ء) : قصور میں درندگی کا نشانہ بننے والی 7 سالہ ننھی زینب کے والد محمد امین نے اُردو پوائنٹ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی جماعت کے دعوے ہیں کہ ہمارے ساتھ تعاون کیا جا رہا ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اب تک مجرم کو ہی نہیں پکڑا جا سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک آدمی ٹریس ہو گیا ہے لیکن تاحال اس کی شناخت نہیں کی جا سکی۔

زینب کیس میں رشتہ داروں کے ملوث ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے زینب کے والد نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کے ڈی این اے کروائے ہیں، لیکن کوئی ڈی این اے میچ نہیں کیا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہمارا کوئی رشتہ دار اس میں ملوث نہیں تھا۔ محمد امین نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا وہ لڑکا جو زینب کو لے کر جا رہا ہے ،اگر ہم اس کو پہچان لیتے تو ہم اس کو پکڑ لیتے۔

(جاری ہے)

بچی کے اغوا کے بعد ہی ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی تھی۔ وہ وقت تھا جب ملزم پکڑا جا سکتا تھا لیکن پولیس نے ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔ملزم ہمارے علاقہ کا نہیں ہے  بلکہ کہیں باہر سے آیا ہے ، اسی لیے اس کی شناخت نہیں ہو پا رہی۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے زینب کیس پر آواز اُٹھانے پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹڑ طاہر القادری کا شکریہ بھی ادا کیا۔

محمد امین نے کہاکہ بچوں کو پرائمری سطح پر ہی یہ بات بتانی چاہئیے، ہم آئے دن خبروں میں یہ سب دیکھتے ہیں۔  ہمیں اپنے بچوں کو شعور دینا چاہئیے کہ باہر جا کر کسی سے کوئی چیز لے کر نہ کھائیں اور نہ ہی کسی کے ساتھ جائیں۔ پولیس کی جانب سے پیشے مانگے جانے سے متعلق محمد امین نے بتایا کہ کسی نے ہم  سے کوئی پیسے نہیں مانگے ، ڈی پی او نے اپنے افسران کو کہا تھا کہ جس شخص نے لاش برآمد کروائی ہے اس کو 10 ہزار روپے دئے جائیں گے ، یہ ان کا اپنا معاملہ تھا لیکن ہم سے کسی نے کوئی پیسہ نہیں مانگا۔ محمد امین نے مزید کیاکہا آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں