ننھی زینب کے قاتل عمران علی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

درندوں کو ایسی ہی عبرتناک سزا ملنی چاہیے ‘والد امین انصاری مجرم کو صبح ساڑھے پانچ بجے پھانسی دی گئی ،مجسٹریٹ عادل سرور اور زینب کے والد امین انصاری بھی موجود تھے اگر سرعام پھانسی نہیں دینی تو اس قانون کو ہی ہٹا دینا چاہیے،سزا سے مطمئن ہوں ‘ زینب کے والد کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 17 اکتوبر 2018 14:21

ننھی زینب کے قاتل عمران علی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا
لاہور/قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) قصور میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے مقدمے کے مجرم عمران علی کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دیدی گئی ،مجرم عمران علی کو بدھ کی صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔زینب کے قاتل کو کوٹ لکھپت جیل میں مجسٹریٹ عادل سرور اور زینب کے والد محمد امین کی موجودگی میں پھانسی دی گئی،مجرم عمران کو پھانسی دیئے جانے کے وقت جیل کے اطراف سکیورٹی ہائی الرٹ رہی اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو جیل کی طرف آنے کی اجازت نہیں تھی ۔

عمران علی کی میت لینے کے لیے اس کا ایک بھائی اور دو دوست ایمبولینس لے کر کوٹ لکھپت جیل پہنچے تھے جہاں قانونی کارروائی کے بعد عمران کی میت کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

عمران علی پر زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی کا الزام تھا جس پر اسے مجموعی طور پر 21مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی ۔زینب کے والد امین انصاری نے لاہور ہائیکورٹ سے مجرم کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست کی تھی تاہم عدالت عالیہ نے یہ استدعا مسترد کردی تھی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والے امین انصاری نے کہا کہ میری بیٹی کا قاتل اپنے انجام کو پہنچ گیا ، عمران جیسے درندوں کو ایسی عبرتناک سزا ملنی چاہیے۔مجرم کو سزائے موت سے انصاف کے تقاضے پورے ہوگئے اور میں سزا پر مطمئن ہوں۔زینب کے والد نے کہا کہ ہم نے مجرم کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا اگر سرعام پھانسی نہیں دینی تو اس قانون کو ہی ہٹا دینا چاہیے۔

ایک نجی ٹی وی کے مطابق امین انصاری نے کہا کہ مجرم کو مقررہ وقت پرپھانسی دی گئی ، مجرم کے ورثاء کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی، مجرم کے چہرے پر کوئی ندامت نہیں تھی،درندہ بے خوف ہو کرتختہ دار تک آیا۔انہوںنے کہا کہ میں نے آنکھوں کے سامنے مجرم کو انجام پر پہنچتے دیکھا اور،مجرم آدھا گھنٹا تخت دارسے لٹکا رہا، جو بھی ایسا فعل کرے اس کا یہ انجام ہونا چاہیے ۔بعدازاں اہل خانہ مجرم عمران کی میت لیکر قصور پہنچے جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات میں مقامی قبرستان میں تدفین کر دی گئی ۔

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں