سات سالہ بچی سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعہ کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا

دوتھانوں کو آٹھ بلاکس میں تقسیم کرکے علاقے کے تمام مردوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے کا کام شروع گھروں سے دوسرے علاقوں میں جانے والے افرادکے بارے میںبھی پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ‘ ذرائع/میڈیا رپورٹ

اتوار 14 جنوری 2018 18:40

قصور /لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2018ء) سات سالہ بچی سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعہ کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ،زینب سمیت آٹھ بچیوں کے کیس میں ایک ہی ڈی این اے میچ ہونے پر دوتھانوں کی حدود میں رہائش پذیرعلاقے کے تمام مردوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے شروع کردئیے گئے، گھروں سے دوسرے علاقوں میں جانے والے افرادکے بارے میںبھی پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ۔

ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ حکومت پر زینب قتل کیس کو حل کرنے کیلئے دبائو بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے حکومت کے لئے پریشانی بڑھ رہی ہے ۔قصور میں زینب سمیت آٹھ بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے شہر کے دوتھانوں کی حدود میں واقعہ تمام گھرانوں کے مردوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کر کے عملی اقدام شروع کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں دوتھانوں کی حدود کو آٹھ بلاکس میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ ڈی جی فرانزک ڈاکٹر محمد اشرف طاہر کے ہمراہ چار فرانزک ماہرین اور چھ انٹیلی جنس افسران موجود ہیں۔ جے آئی ٹی کا روزانہ کی بنیاد پر قصور میں اجلاس جاری ہے اور تحقیقاتی ٹیموں کو تفتیش میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق مقتولہ زینب کے اغوا کار کی مزید تصاویر حاصل کرلی گئی ہیں،ان تصاویر میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ اغوا کار چہرے پرعینک لگاتا ہے اور گھنی داڑھی ہے، مقتولہ زینب پہلی فوٹیج میں اسی اغوا کار کے ساتھ دیکھی گئی تھی تاہم زینب کے لواحقین اغوا کار کو پہچاننے سے قاصر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا ریکارڈ میں مشکوک شخص کی تصویر کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں۔

متعلقہ عنوان :

قصور میں شائع ہونے والی مزید خبریں