طلباء حاضری کا 95فیصد ہدف غیرحقیقی اور زمینی حقائق کے بالکل بر عکس ہے جو پورا کرنا ناممکن ہے‘پنجاب ٹیچرز یونین

وزیر تعلیم حالات کا جائزہ لیں ،تعلیمی روڑ میپ کے از سر نو اہداف مقرر کریں جو کہ زمینی حقائق سے مطابقت رکھتے ہوں‘رانا لیاقت

منگل 4 دسمبر 2018 17:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2018ء) پنجاب ٹیچر یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت نے کہا ہے کہ گزشتہ 10سالوں میں غیر حقیقی اہداف مقرر کر کے تعلیمی نظام کو تباہ کیا گیا اب موجودہ گورنمنٹ کو بھی اسی ڈگر پر ڈال دیا گیا ہے اساتذہ کے پاس کونسا اختیار ہے جو کہ غیر حاضر طلباء کو سکولوں میں حاضری کا پابند بنائیں، یا ان کے والدین کیخلاف کہیں شکایت درج کروائی جا سکے، طالبعلم مادرپدر آزاد ہو چکے ہیںانہیں نا تو والدین کا ڈر ہے اور نا ہی اساتذہ کا خوف۔

ان حالات میں 95فیصد طلباء حاضری کا ہدف پورا کرناناممکن ہے۔ جبکہ دوسری طرف قومی و مذہبی تہوار ،موسمی حالات اور شادیوں کے سیزن کی وجہ سے بھی طلباء حاضری متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان مین کہا کہ طلباء حاضری کا 95فیصد ہدف غیرحقیقی اور زمینی حقائق کے بالکل بر عکس ہے اور یہ موجودہ حکومت اور بلخصوص وزیر تعلیم پنجاب کیخلاف سازش ہے کہ اساتذہ پر ایسے اہداف مسلط کئے جائیں جو زمینی حقائق کے بالکل بر عکس ہوںاور پورے ناہونے پر اساتذہ کو سزائیں دی جائیںاور اس طرح اساتذہ سڑکوں پر نکل آئیںجس سے تعلیمی ماحول خراب اور انتشارپیدا ہو۔

(جاری ہے)

اساتذہ کو سزائیں دینے سے طلباء حاضری 95فیصد کبھی بھی پوری نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سابقہ وزیر اعلی پنجاب کو غلط اعداد و شمار دیکر بعض افسران ان کی آنکھ کا تارا بنے رہے ا ور اب بھی وہ اسی روش پر گامزن ہیں۔لہٰذا سیکرٹری تعلیم اور وزیر تعلیم پنجاب سے مطالبہ ہے کہ وہ حالات کا جائزہ لیںتعلیمی روڑ میپ کے از سر نو اہداف مقرر کریں۔ جو کہ زمینی حقائق سے مطابقت رکھتے ہوں۔وگرنہ پنجاب ٹیچر زیونین راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوگی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں