پے پال اکاؤنٹ کھلنے سے پاکستان کو کھربوں روپے کا فائدہ پہنچے گا۔ عمر سیف

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرپے پال کمپنی کے سربراہ سے ملاقات کرنے کو تیار،حکومت نے چار ماہ میں پاکستان میں پے پال متعارف کروانے کا فیصلہ کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 15 اکتوبر 2018 15:38

پے پال اکاؤنٹ کھلنے سے پاکستان کو کھربوں روپے کا فائدہ پہنچے گا۔ عمر سیف
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔15اکتوبر 2018ء) حکومت نے پاکستان میں پے پال متعارف کروانے کا فیصلہ کر لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اب پاکستان میں بھی آن لائن بزنس کرنے کی راہیں ہموار ہونے والی ہیں۔حکومت کے اہم فیصلے کے بعد آن لائن کام کرنے والوں اور بیرون ملک سے شاپنگ کرنے والے پاکستانیوں کی پریشانی ختم ہو جائے گی۔حکومت نے پاکستان میں پے پال متعارف کروانے کا فیصلہ کر لیا۔

اسی متعلق وزیر خزانہ اسد عمر کہتے ہیں کہ چار ماہ میں پے پال کو پاکستان میں متعارف کروائیں گے۔اسد عمر کا کہنا ہے کہ پے پال کمپنی کے سربراہ سے ملاقات کرنے کے لیے تیار ہوں۔اسد عمر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں آن لائن کمپنیاں کام کر رہی ہیں جنھیں پے پال کی ضرورت ہے۔جب کہ پنجاب افارمیشن ٹیکنالوجی کے سربراہ عمر سیف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پے پال کے اکاؤنٹ کے استعمال سے کھربوں کا فائدہ ہو گا۔

(جاری ہے)

فری لانسرز ہی سالانہ 80سے 90ارب روپے کماتے ہیں۔اگر ای کامرس بھی شامل کر لی جائے تو تو رقم اور بڑھ جائے گی۔عمر سیف نے مزید کہا کہ پاکستان کے نوجوان آن لائن کام کرنا جانتے ہیں اور ملک میں ڈیڑھ لاکھ فری لانسزر کام کر ہے ہیں۔جب کہ آئی ٹی ایکسپرٹ عائشہ اظہر کا کہنا ہے کہ اگر ایسا کوئی کام ہونے جا رہا ہے تو یہ پاکستان کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو گا کیونکہ ا س سے بلین روپوں کا فائدہ پہنچے گا۔

اس سے پہلے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں با صلاحیت نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد فری لانسنگ شعبے سے وابستہ ہے اور ماہانا کروڑوں ڈالر بیرون ملک سے پاکستان لاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں پے پال کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اس وقتپاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو گھر بیٹھے ماہانا لاکھوں ڈالر کما کر دے سکتی ہے لیکن انہیں بیرون ملک مقیم کلائنٹس سے لین دین کے لیے پے پال جیسے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ میں نے اس سلسلے میں کچھ ملاقاتیں کی ہیں اور میں بہت پر امید ہوں کہ اگلے تین سے چار ماہ میں پے پال یا اس کا متبادل پلیٹ فارم پاکستان میں متعارف کراد یا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں