فیملی فرینڈ ہونے کے ناتے میشا کو عدالت میں نہیں آنا چاہیے تھا

اگر میشا کو ہراساں کیا ہوتا تو اس ضرور معافی مانگتا،علی ظفر

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 20 ستمبر 2019 06:03

فیملی فرینڈ ہونے کے ناتے میشا کو عدالت میں نہیں آنا چاہیے تھا
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2019ء)   ڈگ ڈگی بجانے والا معاملہ ہے۔ایک سال ہونے میں کچھ مہینے باقی ہے مگر علی ظفر اور میشا شفیع کے کیس کا کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آتا۔پچھلے 9ماہ سے یہ کیس عدالت میں جبکہ اتنے عرصے میں تو بندے کو خوشخبری بھی مل جایا کرتی ہے۔گزشتہ روز بھی اس کیس کی سماعت سیشن کورٹ لاہور میں ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے کی، جس میں علی ظفر نے عدالت میں ایک بار پھر اپنا مؤقف پیش کیا۔

سماعت میں میشا شفیع کی جانب سے وکیل ثاقب جیلانی نے علی ظفر سے سوال کیا کہ آپ ہاروی وینسٹائن کو جانتے ہیں؟ جس پرگلوکار نے جواب دیا کہ میں ذاتی طور ہاروی وینسٹائن کو نہیں جانتا لیکن وہ فلم پروڈیوسر ہے۔اس دوران علی ظفر کی وکیل امبرین قریشی نے مداخلت کرتے ہوئے عدالت پر برہمی کا اظہار کیا جس پر جج کا کہنا تھا کہ مجھے آرڈر لکھوانے دیں، کام کو چلنے دیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران علی ظفرنے عدالت کو بتایا کہ حقیقت یہ ہے کہ میشا اس معاملے کو حل نہیں کرنا چاہتی، اگر میں نے میشا کو ہراساں کیا ہوتا تو میں ذاتی طور ہر میشا سے معافی مانگتا۔علی ظفرکا کہنا تھا کہ میشا شہرت، دولت، عزت کی بھوکی تھی اور اپنی انا کی خاطرالزامات عائد کیے ہیں۔اس پر میشا شفیع کے وکیل نے گلوکار سے سوال کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ میشا ایسے الزامات کیلئے شہرت حاصل کرنا چاہ رہی ہے؟ علی طفر نے جواب دیا کہ ایک خاتون فیملی فرینڈ ہوتووہ براہ راست ایسے معاملے کی شکایت کر سکتی ہے۔

گلوکارہ کے وکیل نے علی ظفر سے مزید پوچھا کہ آپ کو میشا کے الزامات کا پتہ چلا تو آپ نے کسی وکیل سے رجوع کیا؟ گلوکار نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میں نے کسی بھی وکیل سے رابطہ نہیں کیا تھا۔دوران سماعت علی ظفر نے عدالت کو ایک بار پھر بتایا کہ میشا شفیع نے اس معاملے کو پہلے سوشل میڈیا پر ڈالا اور عدالت سے رجوع بھی نہیں کیا۔میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراساں کیے جانے کے الزام کے بعد علی ظفر نے گلوکارہ پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا ہے جس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد گزشتہ 9 ماہ سے کررہے ہیں۔گزشتہ سماعتوں کے دوران 9 گواہ علی ظفر کے حق میں عدالت میں بیان جمع کرواچکے ہیں۔


لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں