وزارت تعلیم کی طرف سے واٹر ری سائیکلنگ سسٹم اینڈ واٹر مینجمنٹ پالیسی ڈرافٹ کی شاندار الفاظ میں تعریف

جمعہ 19 اپریل 2019 21:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2019ء) وزارت تعلیم کی طرف سے واٹر ری سائیکلنگ سسٹم اینڈ واٹر مینجمنٹ پالیسی ڈرافٹ کی شاندار الفاظ میں تعریف کی گئی ہے، وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی طرف سے جاری ہونے والی مراسلہNo.1-1-2019-MIN-(FE&PT) میں پاکستان نیشنل واٹر کمیشن کے چیف ایڈوائزر محمد یوسف سرور فیریدی کی اس پالیسی ڈرافٹ کو اعلیٰ ترین مکمل ریسرچ قرار دیااو ر ملک و قوم کی اس شاندار خدمت پر بے حد شکریہ ادا کیاہے ۔

مکمل استعفادہ حاصل کرنے کا اعادہ کیا گیا۔ واٹر ری سائیکلنگ سسٹم اینڈ واٹر مینجمنٹ پالیسی ایک کثیرالمقاصدڈرافٹ ہے جس کے تحت واٹر مینجمنٹ، واٹر ڈویلپمنٹ اور گوونس سے واٹر سیکٹر میںتیز ترین ترقی ممکن ہے۔ پاکستان میں پانی کی قلت ، آبی آلودگی کا خاتمہ ہو گا اور وطن عزیز میں صاف اور شفاف پانی کی فراوانی ہو گی۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں 50صفحات پر مشتمل پالیسی ڈرافٹ صدر مملکت ، وزیراعظم پاکستان ، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ، چیف آف آرمی سٹاف، وزارت آبی وسائل اور وزارت قانون و انصاف اور دیگر متعلقہ وزارتوں کو پیش کیا گیا ہے۔

جس میں وزیراعظم پاکستان سے استدعا کی گئی ہے کہ اگرچہ یہ سسٹم ملک میں 10 سال کے لیے رائج کردیا جائے توآئندہ 50 سالوں کیلئے وطن عزیز کو صاف وشفاف، منرل واٹر دستیاب ہو سکے گا جس کے لیے فلٹریشن کی ضررت ہی نہیں رہے گی۔زیرزمین پانی کا ڈسچارج کم کر کے پانی کا ریچارج پڑھایا جا سکتاہے جس سے 10سال کے عرصہ میں پانی کا لیول اُوپر آجائے گا اور پانی میں نمکیات اور آرسینک کی مقدار کم ہو جائے گی ۔

اگرچہ مسلسل پانی کا ریچارج میں اضافہ ہوتا رہا تو پانی میں آرسینک کی مقدار ختم بھی ہو سکتی ہے۔اگرچہ واٹر ری سیکلنگ سسٹم اینڈ واٹر مینجمنٹ پالیسی وطن عزیز میں رائج کردی جائے تو پاکستان میں پانی کی کمی اور آلودگی کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔ اس وقت ملک میں جو بھی داخلی مسائل ہیں ان میں سب سے بڑا چیلنج پانی کی بڑھتی ہوئی کمی اور آبی آلودگی کا ہے باقی تمام مسائل ثانوی درجہ پہ آتے ہیں۔چونکہ پانی زندگی ہے ۔ پانی کے بغیر دلوں کی دھڑکن کا نظام برقرار نہیں رہ سکتا۔ قومی و عالمی ادروں کی رپورٹس کے مطابق 2025 ء تک پاکستان میں زیر زمین پانی پینے کے قابل ہی نہیں رہے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں