آم کے نئے باغات لگانے کیلئے مناسب آب و ہوا،زمین اور مناسب منصوبہ بندی انتہائی اہم ہے، محکمہ زراعت

جمعرات 6 اگست 2020 17:30

ملتان ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2020ء) آم کے نئے باغات لگانے کیلئے مناسب آب و ہوا، زمین کا انتخاب، اچھی کوالٹی کے پانی کی فراہمی، مناسب منصوبہ بندی اور بہتر اقسام کے آم کا انتخاب انتہائی اہم ہیں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق جدید تقاضوں کے پیش نظر دنیا بھر میں مختلف پھلدار پودوں کی فی ایکڑ زیادہ تعداد اور زیادہ پیداوار کا رجحان بہت مقبول ہوتا جارہا ہے۔

اس میں پودوں کی جسامت مناسب حد تک رکھی جاتی ہے۔ اس سے پیداواری اخراجات بھی بہت کم ہوجاتے ہیں تاہم جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہر سال باقاعدگی سے کانٹ چھانٹ اور پیداوار بڑھانے والے گروتھ ریگولیٹر کے استعمال نے آم کی تمام اقسام کو کم فاصلے پر کاشت کرنا ممکن بنا دیا ہے آم کے باغات کیلئے گرم مرطوب آب و ہوا درکار ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

آم کے باغات ایسی زمینوں میں کامیاب ہیں جن کا کیمیائی تعامل 6.5 تا 7.5تک ہو۔تاہم 8.5 کیمیائی تعامل والی زمینوں میں آم کی کاشت ممکن ہے لیکن ایسی زمینوں میں شور موجود نہ ہو۔ آم کے باغات کیلئے ریتلی زمین اچھی تصور نہیں کی جاتی۔ آم کا باغ لگانے سے پہلے زمین کا کیمیائی تجزیہ نہایت ضروری ہے۔ زمین کا ہموار ہونا لازمی ہے تاکہ بڑھتے ہوئے پانی کے بحران کے پیش نظر آبپاشی کی فراوانی کو یقینی بنایا جاسکے۔

پلانٹنگ بورڈ کی مدد سے پودوں کے لگانے کی جگہ کی نشان دہی کریں۔نشان شدہ جگہ پر1×1×1میٹر سائز کاگڑھا کھودیں۔لیکن اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ اوپروالی ایک فٹ کی مٹی کو علیٰحدہ رکھیں اور باقی 2فٹ نیچے والی مٹی کو علیٰحدہ رکھیں۔کھودے گئے گڑھوں کو 2سی3ہفتے کھلا چھوڑ دیں تاکہ گڑھوں میں موجود بیماریاں پھیلانے والے جراثیم تلف ہو جائیں۔پھر ان گڑھوں کی اوپر والی ایک فٹ کی مٹی،بھل اور گلی سڑی گوبر کی کھاد برابر مقدار (1:1:1)کو اچھی طرح ملا کر گڑھوں میں بھر دیں لیکن گڑھوں کو اس آمیزے سے بھرتے وقت گڑھے کی سطح اونچی رکھیں۔پودے لگاتے وقت پودے کا جھکاؤ قدرے جنوب کی طرف رکھیں تاکہ گرمیوں میں پتوں کا سایہ تنے اور پیوندکاری جوڑ پر پڑتا رہے۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں