امریکی سپریم کورٹ نے روئے بمقابلہ ویڈ کے 1973 کے لینڈمارک فیصلے کو ڈرامائی انداز سے کالعدم قرار دے دیا

جمعہ 24 جون 2022 22:50

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2022ء) امریکی سپریم کورٹ نے روئے بمقابلہ ویڈ کے 1973 کے لینڈمارک فیصلے کو ڈرامائی انداز سے کالعدم قرار دے دیا ہے، جس میں اسقاط حمل کو خواتین کا آئینی حق تسلیم کرکے قانونی قرار دیا گیا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس فیصلے کو ری پبلکن اور مذہبی قدامت پسند اپنی فتح کے طور پر لے رہے ہیں جو اسقاط حمل کو محمود یا اس پر پابندی لگانا چاہتے ہیں۔

عدالت نے 3-6 کے فیصلے سے میسیپی قانون کو برقرار رکھا جس کے تحت 15 ہفتے کے بعد اقساط حمل پر پابندی عائد ہے۔ججوں نے کہا کہ روئے بمقابلہ ویڈ کے فیصلے میں 24 تا 28 ہفتوں سے قبل تک اسقاط حمل کی اجازت دی گئی تھی جو کہ غلط فیصلہ تھا کیونکہ امریکی آئین میں اقساط حمل کے حقوق پر کوئی خاص ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میسیپی کے قانون پر نچلی عدالتوں نے پابندی لگا دی تھی کہ اقساط حمل کے حقوق سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہے۔

میسیپی میں واحد بچ جانے والے اقساط حمل کے کلینک جیکسن وویمنز ہیلتھ آرگنائزیشن نے ڈیمو کریٹک کے امریکی صدر جوبائیڈن کی حمایت سے اس قانون کو 2018 میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔متذکرہ قانون کے مطابق اقساط حمل کی اجازت صرف میڈیکل ایمرجنسی یا مہلک معذوری کی صورت میں دی گئی تھی لیکن اس میں ریپ کی وجہ سے ہونے والے حمل کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

رو بمقابلہ ویڈ فیصلے میں بتایا گیا کہ امریکی آئین ذاتی رازداری کے تحت خواتین کو اسقاط حمل کا تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ ریپ کے نتیجے میں حاملہ ہونے پر کوئی استثنیٰ نہیں دی گئی ہے۔'پلینڈ پیرنٹ ہڈ آف ساؤتھ ایسٹرن پنسلوانیا بمقابلہ کیسی کہے جانے والے کیس میں سپریم کورٹ نے 1992 میں اسقاط حمل حقوق کی توثیق کی تھی اور کہا تھا کہ اسقاط حمل قوانین کا نفاذ 'غیر ضروری بوجھ' ڈالنے کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹ نے جسٹس سمیوئل الیٹو کے ڈرافٹ کی 2 مئی کو لیک کیے جانے کی مذمت کی تھی اور مجرموں کی شناخت کے لیے تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔لیک کے بعد جوبائیڈن نے فیصلے کو واپس لینے کی مذمت کی تھی اور کانگریس پر زور دیا تھا کہ ملک بھر میں اسقاط حمل کی رسائی کے لیے قانون منظور کیا جائے۔اسقاط حمل کے حقوق کے لیے ہزاروں لوگوں نے واشنگٹن اور دیگر شہروں میں ریلیاں نکالی تھیں۔

ٹیکساس میں ججوں نے 2016 میں اسقاط حمل کی سہولتوں اور ڈاکٹرز کے خلاف سخت پابندیوں کے قانون کو ختم کر دیا تھا۔پول کے مطابق زیادہ تر امریکن اسقاط حمل کے حقوق کے حامی ہیں لیکن روئے فیصلے کو واپس لیا جانا قدامت پسند کرسچن اور اسقاط حمل مخالفوں کا مقصد رہا ہے، جس کے لیے واشنگٹن میں رواں سال جنوری میں مارچ بھی کیا گیا تھا۔اقساط حمل حقوق کے حامی گروپ گٹ میچر انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری اعداد و شمار مطابق تین سالوں کے درمیان امریکا میں اسقاط حمل میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

روئے فیصلے کے 7 سال بعد 1980 میں امریکا میں اسقاط حمل پیک پر تھا جو ایک ہزار حاملہ خواتین میں 29.3 تھا جبکہ 2017 میں یہ ایک ہزار خواتین میں 13.5 تھا جس کے بعد 2020 تک اسقاط حمل بڑھ کر 14.4 فی ہزار خاتون ہو گیا تھا۔بین الاقوامی سطح پر اسقاط حمل کے حقوق میں اضافہ ہورہا ہے، اقوام متحدہ کی ورلڈ ہیلتھ ا?رگنائزیشن نے بتایا کہ دنیا بھر میں ہر سال 7.3 کروڑ اسقاط حمل ہوتے ہیں جو تمام حاملہ خواتین کا 29 فیصد بنتا ہے۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں