کینیڈا امریکہ سرحد پر بھاتیوں کی موت نے مودی حکومت کے مضبوط بھارتی معیشت کے دعوئوں کی قلعی کھول دی

بھارت میں بے روزگاری کی زندگی پر قابو پانے کے لیے لوگوں کو جن خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ شدید ہیں

جمعرات 27 جنوری 2022 14:08

اوٹاوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2022ء) کینیڈاامریکہ کی سرحد کو غیر قانونی طور پر عبور کرنے کی کوشش کے دوران کم از کم چار بھارتی شہریوں کی برف میں جمنے سے ہلاکت نے بھارت کی ابھرتی ہوئی کاروباری معیشت کے مودی حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نئی عالمی معیشت کے رہنما کوارٹز کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار بھارتی شہریوں کی منجمد ہونے سے موت بھارت کی سنگین معاشی صورتحال سے بچنے کے لیے لوگوں کی مایوسی کو اجاگر کرتی ہے۔

19 جنوری کو چار بھارتی شہری جن میں ایک بچہ اور ایک نوعمر لڑکا شامل تھا، ایمرسن، منیٹوبا میں، امریکہ-کینیڈا کی سرحدپر منجمد حالت میں پائے گئے۔ پولیس نے 20 جنوری کو کہا کہ چاروںشاید برفانی طوفان کے دوران پیدل امریکہ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

مغربی بھارتی ریاست گجرات کے ایک گاؤں کے ایک خاندان کا کہنا ہے کہ مرنے والے ان کے رشتہ دار تھے۔

وہ حال ہی میں کینیڈا منتقل ہوئے تھے اور گزشتہ کئی دنوں سے ان کا رابطہ ختم تھا۔پانچ دیگر بھارتی شہریوں کو امریکی سرحدی گشتی پولیس نے پیدل سفر کرتے ہوئے پایا ۔کینیڈا امیگریشن کے خواہاں بھارتیوں کے لیے ایک پناہ گاہ رہا ہے جہاں ویزا پالیسی امریکہ سے کہیں زیادہ آزاد ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے 22 جنوری کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ ایک خاندان کے افراد کو موت کا سامنا کرنا پڑا ، ہم لوگوں کو غیر قانونی یا غیر قانونی طریقے سے سرحد عبور کرنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں بھارتی شہریوں کے ملک چھوڑنے کی جستجو کو فائدہ مند روزگار اور خوشحالی فراہم کرنے میں بھارت کی نااہلی قرار دیا اورلوگ امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا اس لیے جاتے ہیں کیونکہ بھارت میں روزگار کے مواقع کی کمی ہے،۔زاد تھنک ٹینک سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے مطابق گزشتہ برس دسمبر میں بھارت میں بے روزگاری کی شرح تقریباً 8 فیصد تک پہنچ گئی۔ سابق چیف اکانومسٹ ورلڈ بینک نے ذرائع ابلاغ کو بتایاکہ بھارت میں بے روزگاری کی زندگی پر قابو پانے کے لیے لوگوں کو جن خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ شدید ہیں۔

مری میں شائع ہونے والی مزید خبریں