پی سی ایس آئی آر کے زیر اہتمام زرعی خوراک کی پیداوار کے موضوع پر سیمینار سے مقررین کا خطاب

جمعرات 28 دسمبر 2023 18:36

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 دسمبر2023ء) پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) کے ماہرین اور مختلف شعبہ جات کے مقررین نے ملک میں خوراک کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید تکنیکوں اور ورٹیکل زراعت کی فارمنگ کو اپنانے پر زور دیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار یہاں پی سی ایس آئی آر کے زیر اہتمام ’’زرعی خوراک کی پیداوار اور قدر میں اضافے کے لیے جدید تکنیکوں کی موافقت‘‘کے موضوع پر ایک روزہ سیمینار کے دوران کیا گیا ۔

ڈائریکٹر جنرل پی سی ایس آئی آر جہانگیر شاہ نے کہا کہ عمودی زراعت نے جاپان سمیت دیگر ممالک میں گہرا اثر ڈالا ہے اور تقریباً 240 ملین کی آبادی والا ملک پاکستان بھی اس سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں آبادی میں اضافے کی وجہ سے زرعی اراضی کم ہو رہی ہے اور عمودی کاشتکاری خوراک میں خود مختاری حاصل کرنے کا بہترین آپشن ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہم عمودی کاشتکاری کے طریقہ کار کے ذریعے ایک کنال کی زمین سے تقریباً 15,000 ٹن سبزیاں اور پھل آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام طور پر 55,000 پودے ایک تہہ میں اور 110,000 دوسری تہہ میں آتے ہیں اسی طرح ورٹیکل شجرکاری تقریباً 9 تہوں میں کی جائے تو صرف 10 ملین کی سرمایہ کاری کے بعد ہر موسم میں 495,000 پھل اور سبزیوں کے پودے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ پی سی ایس آئی آر پشاور نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی)پراجیکٹ کے ذریعے تحقیق، ترقی اور اختراع کے ٹائٹل سے وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی، اسلام آباد کے تحت پانچ کنال اراضی پر ورٹیکل کاشتکاری کی تکنیک متعارف کرائی تھی جس میں زبردست کامیابی حاصل کی گئی تھی۔ڈاکٹر جہانگیر شاہ نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے علاوہ صنعتی اور زراعت کے شعبوں کی ترقی اور فروغ کے لیے مقامی وسائل کا استعمال ناگزیر ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی کی تحقیق اور خصوصی تربیت کے ذریعے ہنر مند انسانی وسائل کی ترقی بڑی حد تک ملک میں صنعتی اور سماجی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کے صدر فواد اسحاق نے ملکی ترقی میں پی سی ایس آئی آر کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو افرادی قوت، ہائیڈل، پانی، سمندر، دریائوں، کانوں اور معدنیات سمیت تمام وسائل سے نوازا گیا ہے اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو بہت بڑا سرمایہ مل سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیموں کی کمی کی وجہ سے دریاؤں کا قیمتی پانی ضائع ہو رہا ہے ۔

انہوں نے بنجر زمین کو زرعی احاطہ میں لانے کے لیے ڈرپ اریگیشن کے طریقوں کو اپنانے کی تجویز دی۔پی سی ایس آئی آر کو تعاون کا یقین دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس سی سی آئی لوگوں کے فائدے کے لیے نئی ایجاد کردہ مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے حجم کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ پبلک سیکٹر کے شعبوں اور یونیورسٹیوں میں ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ انوویشن (آر ڈی آئی) کے شعبوں کو مضبوط کرنے کی تجویز دی۔

پی سی ایس آئی آر اسلام آباد کے ڈاکٹر ثروت اسماعیل نے کہا کہ آج کے سیمینار کا مقصد لوگوں اور کسانوں میں اس کے دائرہ کار اور کامیابیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔ کے پی اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئر جاوید اقبال خٹک نے بتایا کہ کویت کی کمپنی کے تعاون سے ڈی آئی خان میں درابند میں 3,125 ایکڑ پر زرعی اقتصادی زون پر کام شروع کیا گیا تھا جس میں 2,125 ایکڑ زرعی پیداوار کے لیے مزید 1,000 ایکڑ زمین پروسیسنگ کے لیے مختص کی گئی تھی ۔

انہوں نے پی سی ایس آئی آر کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔سیمینار میں افغانستان کے وفد، ماہرین تعلیم، محققین اور تاجروں کے علاوہ سائنسدانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ بعد ازاں ماہرین اور طلباء میں شیلڈز اور اسناد تقسیم کی گئیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں