مالی بحران کے باعث خیبرپختونخوا کی 20جامعات کی بندش کا خدشہ

جامعات خسارہ ایک ارب 77کروڑ سے زائد ،واجبات 6ارب سے تجاوز کرگئے

منگل 7 نومبر 2023 07:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2023ء) خیبر پختون خوا کی جامعات کا خسارہ ایک ارب 77کروڑ سے زائد اور واجبات 6ارب سے تجاوز کرگئے جس کے باعث صوبے کی 20جامعات کی بندش کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کی جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں، جس کے باعث صوبے کی 20جامعات کی بندش کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ جامعات خسارہ ایک ارب 77کروڑ 87 لاکھ سے زیادہ ہوگیا ہے جبکہ واجبات 6ارب سے تجاوز کر گئے ہیں۔

مالی مشکلات کے حوالے سے گورنر آفس نے رپورٹ مرتب کرلی ہے، ایچ ای ڈی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 29نئی یونیورسٹیاں بغیر پلاننگ کے بنائی گئی ہیں، طلبا کی کمی کے باوجود سیاسی جماعتوں نے یونیورسٹیوں کی تعداد بڑھائی، صرف سوات میں چار یونیورسٹیاں بنائی گئی، جامعات میں وسائل کی تقسیم پر بھی تنازعات ہیںجبکہ ایچ ای سی کے علاوہ صوبوں کو صوبائی حکومتیں بھی گرانٹس فراہم کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ 2023سے 12یونیورسٹیوں میں مستقل وی سیز نہیں اور 8 جامعات مستقل وائس چانسلرز نہ ہونے پر پرو وی سیزچلا رہے ہیں۔ جبکہ رواں سال مزید 8جامعات کے وی سیز کی مدت پوری ہونے والی ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی بحران کے باعث یونیورسٹیز ملازمین کی تنخواہیں بھی رک گئی ہیں، ویمن یونیورسٹی صوابی، لکی مروت، خوشحال خان یونیورسٹی کرک اور زرعی یونیورسٹی ڈی آئی خان میں انتظامی امور بند ہوگئے ہیں۔

ایچ ای ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پرائیویٹ بی اے اور ایم اے کو ختم کرکے جامعات میں بی ایس پروگرام شروع کیا، جامعات کی پراپرٹی پرانے نرخوں پر کرائے پر دی گئی جو نہایت کم ہیں، جامعات اپنی زرعی اراضی پر کاشت میں بھی ناکام رہیں۔دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو میں صوبائی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایڈوائزر ڈاکٹر شفیق الرحمان نے بتایا کہ خیبرپختونخوا جامعات کی مالی زبوں حالی کی مختلف وجوہات ہیں، جن میں کئی برسوں سے ایچ ای سی سے ملنے والی گرانٹ میں اضافہ نہ ہونا، صوبائی حکومت کی طرف سے ریگولر بجٹ کی عدم موجودگی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر جامعات کی تعداد بڑھانا بھی مالی زبوں حالی کی وجہ ہے، انہوں نے کہا کہ کئی ایسی جگہ بھی یونیورسٹیاں بنائی گئیں جہاں طلباء کی تعداد کم تھی، سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے سوات میں چار جامعات بنا ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ مستقل وائس چانسلرز اور انتظامی افسران کے نہ ہونے ،کالجوں میں بی ایس پروگرام کے انعقاد سمیت دیگر مسائل نے یونیورسٹیوں کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔

سابق صدر فپواسا خیبرپختونخوا ڈاکٹر اظہار نے بتایا کہ مالی اور انتظامی دونوں مسائل ہیں، لیکن وائس چانسلرز ہوں یا صوبائی حکومتیں، جامعات کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ جامعات میں وائس چانسلرز بھی صوبائی حکومت ہی لگاتی ہے، جنہیں لاکھوں روپے کی تنخواہوں کے علاوہ دیگر مراعات بھی دی جاتی ہیں، لیکن جامعات کا معیار روز بروز گرتا جارہا ہے۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں