بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعات نے پورے سماج کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ،جمعیت علماء اسلام بلوچستان

استاد اور طلبا کا رشتہ بہت اعلیٰ ہوتا ہے مگر بعض شیطان صفت عناصر نے رشتے کی پاکیزگی پر داغ لگادیا ہے ایسے لوگ معاشرے پر کلنک ہیں، ترجمان

جمعرات 17 اکتوبر 2019 23:03

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے ترجمان نے کہا ہے یونیورسٹی کے مسئلے پر سیاست کے بجائے حتمی نتیجہ چاہیے طلباء سیاست پر پابندی سے انتہائی بیانک تصویر سامنے آئی ہے جو بلوچستان جیسے مہذب صوبے اور ان میں رہنے والی اقوام کے چہرے پر بدنما داغ کی مانند ہے انہوں نے کہا کہ طلبا و طالبات کو ہراساں کرنے کے سنگین واقعات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنا کر ازالہ کیاجائے اس سلسلے میں صوبائی حکومت معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر ایکشن دکھائے جے یو آئی ضلع کوئٹہ کے ترجمان نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں پر عائد پابندی کا خاتمہ کرکے ادارے میں تعینات فورسز کی بھاری نفری کو واپس کیا جائے تاکہ طلباء بلاخوف و خطر تعلیم حاصل کرسکیں بلوچستان یونیورسٹی میں پیش آنے والے واقعات نے پورے سماج کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے استاد اور طلبا کا رشتہ بہت اعلیٰ ہوتا ہے مگر یہاں بعض شیطان صفت عناصر نے اس رشتے کی پاکیزگی پر داغ لگادیا ہے ایسے لوگ معاشرے پر کلنک ہیں انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد گورنر بلوچستان فوری طور پر ایسے واقعات کے تدارک کیلئے سنجیدگی سے کام لیتے ہوئے نیک اور صالح چانسلر کی تعیناتی کو یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی مادر علمی ہے یہاں طلباء سیاست کی بدولت تمام پارٹیز کی قیادت یہاں سے فراہم ہوئی ہے اور صوبے میں آباد تمام اقوام کی باپردہ بچیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں حال ہی میں منظر عام پر آنے والے واقعات کے باعث اس مادر علمی کا نام دنیا میں غلط طریقے سے لیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ طلباء تنظیموں پر پابندی کے خلاف بل سینٹ میں منظور ہوچکا ہے تاہم حکمران اس پر عملدرآمد کرنے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں طلباء تنظیمیں کسی بھی علمی درسگاہ میں تربیت کا ذریعہ ہوتی ہیں اور یہ لوگ بہتر انداز میں اپنی قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اگر جامعہ بلوچستان میں ان پر پابندی عائد نہ ہوتی تو آج اتنے بڑے واقعات رونما نہ ہوتے انہوں نے کہا کہ ہراساں کیے جانے کے واقعات کے متاثرین سے گواہ طلب کئے جارہے ہیں بتایا جائے کہ آیا کیا ہراساں کرنے والوں نے کسی کے سامنے انہیں ہراساں کیا تھا۔

(جاری ہے)

منظر عام پر آنے والے واقعات اور کیمرے خود اس بات کی گواہی دے رہے ہیں اور یہ شواہد ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا نے کیلئے کافی ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا وہ انتہائی ناگوارہ ہے، یہ جاننا کہ ہماری بیٹیاں یونیورسٹی جانے پر محفوظ نہیں انتہائی اشتعال انگریز ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے بہنوں اور بیٹیوں کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے اس سلسلے میں جمعیت علماء اسلام نے پہلے ہی دن موقف اختیار کیا تھا کہ شیطان صفت عناصر کا قبیح اور مکروہ عمل ہے اسے تعلیمی درسگاہ کو ٹارگٹ نہ کیاجائے بلکہ ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنایاجائے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں