بلوچستان کے بارڈر کے آس پاس علاقوں میں کوئی اور روزگارنہیں ،امیر جے یو آئی نظریاتی مولاناعبدالقادرلونی

نہ کوئی فیکٹری ، صنعت اورنہ زراعت وکاشت کاری ہے حکومت کے منفی اقدامات سے ہزاروں گھرانے بیروزگار ہورہے ہیں

منگل 15 جون 2021 22:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) جمعیت علماء اسلام نظریاتی بلوچستان کے امیر مولاناعبدالقادرلونی صوبائی جنرل سیکرٹری مولاناعبدالاحد کبدانی صوبائی نائب امیر مفتی رحمت اللہ صوبائی سیکرٹری مالیات حافظ عبدالواحد ہاشمی صوبائی سالارعبدالولی صوبائی سیکرٹری اطلاعات مولوی رحمت اللہ حقانی سالار صوبائی ڈپٹی سالار شیر جان صالح سالار حاجی فیض اللہ مولانااحمدخان ودیگر نے کہا کہ چمن، نوشکی ، نوکنڈی، پنجگور مکران اور گودار کے عوام کی زندگی بسر کرنے کا دارومدار باڈر اور زیرو پوائنٹ کی تجارت سے وابستہ ہیں حکومت کے منفی اقدامات سے ہزاروں گھرانے بیروزگار ہورہے ہیں بلوچستان کے بارڈر کے آس پاس علاقوں میں کوئی اور روزگارنہیں نہ کوئی فیکٹری ، صنعت اورنہ زراعت وکاشت کاری ہے اورنہ کوئی اور کاروبارکی کوئی اور زریعہ ہے گھوڑا گاڑیوں اور لغڑیوں کو چانس کا جو اجازت دیا ہے ان میں روڑے نہ اٹکائے جو ہزاروں نوجوانوں کو دو وقت کی روٹی کمانے کاموقع ہے اس دور میں غریب اور مزدور طبقہ دو وقت کی روٹی کے لیے محتاج ہیں جب کہ حکومت لوگوں کے روزگار کو چھین کر ان کو نان شبینہ کا محتاج بنارہی ہے۔

(جاری ہے)

بیروزگاری سے چوری ڈاکیتی جرائم میں اضافہ ہوگا معاشی تنگ دستی سے انتہائی خطرناک صورتحال پیدا ہوگی دنیا بھر میں سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ بارڈرز پرچھوٹے پیمانے پرکاروبار کرتے رہتے ہیں۔لیکن یہاں معاشی بدحالی، ظلم، ناانصافی کو انکی جھولی میں ڈالی جارہی ہے

متعلقہ عنوان :

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں