100ڈیمزپروجیکٹ منصوبے میں کرپشن اور خوردبرد کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر درست نہیں ہے ،ترجمان محکمہ ایری گیشن بلوچستان

بدھ 22 مئی 2024 21:10

ٖکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2024ء) محکمہ ایری گیشن بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ 100ڈیمزپروجیکٹ منصوبے میں کرپشن اور خوردبرد کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر درست نہیں ہے شائع ہونے والی رپورٹ 10سالہ آڈٹ رپورٹ کاحصہ تھی جس میں بتایا گیا کہ 100ڈیمز میں بڑے پیمانے پر کرپشن اورخوردبرد ہوا ہے حالانکہ جوآڈٹ پیروں کا ذکرکیا گیا ہے وہ محکمانہ آڈٹ کمیٹی میں سیٹل ہوچکے ہیںلیکن محکموں کے درمیان غلط فہمی کی بنیاد پر ان پیروں کو اس رپورٹ کا حصہ بنایا گیا2022ء میں سیلاب کی صورتحال کے دوران محکمہ ایری گیشن کے افسران اور عملہ فیلڈ میں عوام کی خدمت میں مصروف عمل تھا جس کی وجہ سے یہ پیرے بھی ڈی اے سی کی میٹنگ میں سیٹل نہیں ہوسکے اور بروقت اس مسئلے کو حل نہ کیا جاسکاحالانکہ 100ڈیمز پروجیکٹ میں 26ڈیمز تھے جس کا4647.43ملین کا بجٹ اتھا اوران ڈیمز کو 3سال میں مکمل ہونا تھالیکن بروقت فنڈز نہ ملنے پریہ ڈیمز6سے 7سال میں مکمل ہوئے ان ڈیمز کو 4325ملین کی لاگت سے نہ صرف مکمل کیا گیا بلکہ مالی حکمت عملی سے قومی خزانے کیلئے 322ملین کی بچت کی گئی تاہم آڈٹ رپورٹ میں اس اہم کارنامے کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا گیارپورٹ میں انکم ٹیکس کے حوالے سے جو پیرا بنایا گیا ہے اس سے حکومت کو ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے بلوچستان کے قبائلی علاقوںجس میں ژوب،کوہلو،ڈیرہ بگٹی،دالبندین سمیت دیگر علاقے شامل ہیں انگریز دور سے ٹیکسزسے مستشنیٰ قرار دیئے گئے ہیں اور ابتک یہ سلسلہ جاری ہے جن 6قبائلی علاقوں میں ٹھیکیداروں کو کام دیا گیا ہے انکاتعلق بھی انہی علاقوں سے تھااسکے علاوہ آڈٹ رپورٹ میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے حوالے سے جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں بلوچستان حکومت نے 2023ء میں جو فنانس ایکٹ منظور کیا تھا اسکے مطابق اسکا اطلاق 2017ء سے ہوا تھاجبکہ ہمارے کاموں کے ٹھیکیدار2012ء میں ہوئے تھے لہذایہ اعتراض بھی بلاجواز ہے ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ خبر کی اشاعت کے بعد چیف سیکرٹری نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ہم نے تمام دستاویزات اس حوالے سے پیش کردی ہیںجبکہ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل ہوتے ہی ہم یہ تمام آڈٹ پیرے وہاں سیٹل کردیں گے ہم پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا کوذمہ دار ادارہ سمجھتے ہوئے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر اس طرح کی کوئی خبر ہو تو وہ متعلقہ حکام سے اسکی تصدیق ضرور کرلیں تاکہ اس حوالے سے کوئی ابہام پیدا ×نہ ہوجبکہ کام میں تاخیر اور بروقت فنڈ جاری نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو کسی قسم کی اضافی ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں