بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں 11ہزار غیر رجسٹرڈ ٹیوب ویلز کو رجسٹرڈ کرکے سولر سسٹم پر منتقل کرنے سمیت دیگر قراردادیں منظور کرلیں

جمعرات 23 مئی 2024 21:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2024ء) بلوچستان اسمبلی نے ہرنائی میں 7ٹرکوں کو نذرآتش کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد ،صوبے میں 11ہزار غیر رجسٹرڈ ٹیوب ویلز کو رجسٹرڈ کرکے سولر سسٹم پر منتقل کرنے ،ژوب میختر 103کلو میٹر روڈ وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے سمیت پشین میں بٹے زئی لیو یز تا ڈب کراس روڈ کی تعمیر کے فنڈز کرنے کی قراردادیں منظور کرلی جبکہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کوئٹہ کا ترمیمی آرڈیننس 2024کی تحریک اگلے اجلاس تک موخر کردیا،بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو اسپیکر کیپٹن (ر)عبدالخالق اچکزئی کی صدارت میں شروع ہوا ایوان میں صوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد گیلو نے آئین کے آرٹیکل 128کی شق (2)کے تحت ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کوئٹہ کا (ترمیمی آرڈیننس 2024)کی تحریک پیش کی کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کوئٹہ کا (ترمیمی آرڈیننس 2024)کو اسمبلی کے سامنے پیش کرنے کی بابت قاعدہ نمبر 24کے لوازمات کو Exemptقراردیا جائے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا کہ چونکہ صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل ہونا ابھی باقی ہے اس لیے مذکورہ بالا تحریک کو اسمبلی سے عجلت میں منظور کرنے کی بجائے متعلقہ کمیٹی میں پیش کیا جائے تاکہ اراکین اسمبلی سیر حاصل بحث کرے ۔رکن صوبائی اسمبلی میر اسد بلوچ نے بھی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ شاٹ کٹ طریقے سے پیش کرنے کی بجائے تحریک کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بجھوایا جائے ،وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اگلے ہفتے تک بلوچستان اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل ہوجائے گی اس لیے اپوزیشن اراکین کی تجاویز اور اسمبلی کے رولز آف بزنس کے تحت اسپیکر صوبائی اسمبلی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کوئٹہ کا ترمیمی آرڈیننس 2024کی تحریک کو اگلے سیشن تک موخر کرے جس پر سپیکر صوبائی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے مذکورہ تحریک اگلے اجلاس تک موخر کردی،اجلاس میں سرداربہادرخان وویمن یونیورسٹی کے ذریعے 9ہزار اساتذہ کی بھرتیوں کے متعلق تحریک پر عام بحث کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری کی قیادت میں اپوزیشن اراکین نے واک آوٹ کردیا ۔

بعدازاں صوبائی وزراءکی یقین دہانی پر اپوزیشن اراکین واپس صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے ۔اجلاس میں صوبائی وزیر خوراک حاجی نورمحمد دمڑ نے مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 21مئی 2024کی درمیانی شب کو چند نامعلوم ملک دشمن عناصر کی جانب سے سنجاوی سور زنگل بخا میں کوئلے سے لوڈ درجنوں ٹرکوں پر بلاکسی وجہ کے اندھا دھند فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں شاہ محمد نامی ڈرائیور شہید اور متعدد ڈرائیورزخمی ہوئے جبکہ 7قیمتی ٹرکوں پر پیڑول چڑک کر آگ لگائی گئی جس سے وہ مکمل طور پر جل گئے اس قسم کی دہشت گردی کے واقعہ سے نہ صرف مذکورہ علاقے کے عوام میں سخت خوف وہراس پھیل گیا ہے بلکہ ان میں اس وقت غم وغصہ پایا جانا فطری امر ہے لہذا یہ ایوان ملک دشمن عناصر کی جانب سے اس بزدالانہ واقعہ کی نہ صرف پرزور مذمت کرتا ہے بلکہ صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ان سماج دشمن عناصر کی گرفتاری اورسرکوبی کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات اٹھائیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے مزید واقعات رونما ءنہ ہو مزید براں مذکورہ واقعہ میں شہید ہونے والے ٹرک ڈرائیور کے لواحقین اور زخمی ہونے والے ٹرک ڈرائیور کو فی الفور مالی امداد دینے اورجن ٹرک مالکان کے ٹرکوں کو آگ لگائی گئی ہے ان کے نقصانات کے مطابق ان کو بھی معاوضہ دینے کو یقینی بنائے ،اراکین کے بحث کے بعد صوبائی اسمبلی نے صوبائی وزیر حاجی نورمحمد دمڑ کی مذمتی قرارداد منظور کرلی ،رکن صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت نے وفاقی حکومت کی تعاون سے بلوچستان کے زمینداروں کے 29ہزار رجسٹرڈٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ ایک خوش آئند اقدام ہے جبکہ بلوچستان مین اس وقت زمینداروں کے تقریباً 11ہزار ٹیوب ویلز رجسٹرڈ نہیں ہیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ان زمینداروں کے فصلات ہر سال پانی نہ ملنے کی وجہ سے خشک ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوتا ہے ،لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ ان 11ہزار غیر رجسٹرڈ زرعی ٹیوب ویلوں کو رجسٹرڈ کرکے ان کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے عملی اقدمات اٹھائے تاکہ ان زمینداروں کو بھی بجلی کی بابت پریشانی سے نجات مل سکے ۔

ایوان نے متعلقہ قرارداد منظورکرلی،بعدازاں رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر محمد کبزئی نے اسمبلی اجلاس میں اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ژوب کے عوام اس جدید دور میں بھی آمدروفت کی بہتر سہولتوں سے یکسر محروم ہیں خاص کر ژوب میختر روڈ براستہ مرغہ کبزئی جس کا فاصلہ تقریباً 103کلو میٹر ہے جوکہ ایک کچہ روڈ ہے اور مذکورہ علاقے کے لوگوں کے آمدروفت کا واحد ذریعہ ہے اس روڈ کے درمیان تین بڑی ندیا ں بھی ہیں جو مون سون کی رینج میں ہونے کی بناءشدید بارشوں کے دوران برساتی پانی آنے کی وجہ سے کئی دن تک راستہ بند رہتاہے جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے خاص کرجب وہ اپنے سیریس مریضوں کو علاج کی غرض سے کوئٹہ یا دیگر علاقوں کے ہسپتالوں میں شفٹ کرنے کے لیے مذکورہ روڈ پر سفر کرنے کے لیے نکلتے ہیں تو راستہ بند ہونے کہ وجہ سے وہ مریض راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں چونکہ مذکورہ روڈ کی پختہ تعمیر پر تقریباً 14ارب 50کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کا باقاعدہ پی سی ون بھی تیار ہوچکا ہے ،لہذا ضلع ژوب کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھ یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ ژوب میختر روڈ براستہ مرغہ کبزئی جس کا فاصلہ تقربیًا 103کلو میٹر بنتاہے کو وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لئے تاکہ علاقے کے لوگوں کادیرینہ مسئلہ حل ہوسکے ۔

ایوان نے قرارداد منظور کرلی ،رکن صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ بٹے زئی لیویز چیک پوسٹ ٹاڈب کراس روڈ جوکہ پشین بازار سے برشور ،توبہ کاکڑی اوربارڈر ایریا تک جاتا ہے حالیہ بارشوں کی وجہ سے مذکورہ روڈ پراکثر پل تیزپانی میں بہہ گئے اورباقی روڈ بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جو کہ اس وقت سفر کرنے کے قابل نہیں رہا ہے مز ید یہ کہ روڈ خراب ہونے کی وجہ سے علاقے کے مریض ہسپتال بروقت نہ پہنچنے کی وجہ سے راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں پلوں کے نہ ہونے اور روڈ کی ابتر صورتھال کی بابت لوگوں کو ایک تحصیل سے دوسرے تحصیل میں جانے کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے چونکہ مذکورہ روڈ اور پلو ں کی تعمیر کے لیے پی ایس ڈی پی 2023-24میں PSDP#5492#2023.2683کے تحت 26کروڑ روپے مختص کی گئی ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ علاقے کے عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ روڈ کی تعمیر کے لیے PSDP-2023-24میں مختص کردہ رقم کو فوری طور پر ریلیز کرنے کو یقینی بنائے۔

ایوان نے اصغر علی ترین کی قرارداد کو منظورکرلیا ،بعدازاں سپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس 27مئی تک ملتوی کردیا ۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں