چاول کی فصل کے نرخ فی من 4500 سے گھٹا کر 3000 تک لانا آبادگاروں کے ساتھ ظلم ہے ،پیر اسد اللہ سرہندی

پیر 16 اکتوبر 2023 20:15

ٹنڈومحمدخان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2023ء) چاول کی بمپر فصل مارکیٹ میں پہنچتے ہی رائس مل مالکان ، آڑتیوں اور منافع خور تاجروں نے کارٹیل بنا لئے کسانوں اور آبادگاروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف چاول کی فصل کے نرخ فی من 4500 سے گھٹا کر 3000 تک لے آئے جوکہ آبادگاروں کے ساتھ سراسر ظلم اور نا انصافی ہے یہ بات آبادگار بورڈ سندھ کے مرکزی نائب صدر پیر اسداللہ سرہندی نے بیت الشہید ٹنڈومحمدخان میں آبادگاروں کے وفد سے ملاقات کرنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی پیر اسداللہ سرہندی نے کہا کہ چاول کی فصل اس مرتبہ موسمی حالات کی وجہ سے بہترین پیداوار کے ساتھ مارکیٹ پہنچ رہی ہے اور رائس مل مالکان نے آڑتیوں اور منافع خور تاجروں کے ساتھ ساز باز کر کے چاول کی فی من میں 1500 روپے کمی کردی اور فی من پر موسچرائیز اور دیگر حربے اختیار کر کے 7 سے 8 کلو فی من پر کٹوتیاں بھی شروع کر دیں جو کہ چھوٹے آبادگاروں اور کسانوں کے ساتھ سراسر ظلم و نا انصافی ہے انہوں نے کہا کہ گنے کا کریشنگ سیزن بھی 15 اکتوبر سے شروع کیا جاتا ہے جو شوگر مل مالکان کی ہٹ دھرمی اور سینہ زور ی کی وجہ سے شروع نہیں کیا جارہا چینی کی فی کلو قیمت 170 روپے فروخت ہو رہی ہے گنا کا سرکاری نرخ بھی ابھی تک مقرر نہیں کیا جا سکا انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ گنے کا سرکاری نرخ 600 فی من مقرر کیا جائے اور چاول کی فصل کے فی من 4500 مقرر کئے جائیں ۔

متعلقہ عنوان :

ٹنڈو محمد خان میں شائع ہونے والی مزید خبریں