پانامہ لیکس کا معاملہ زیرِ غور ضرور ہے مگر اس سے کوئی نتیجہ نکلتے ہوئے نظر نہیں آتا،ممتاز علی بھٹو

بدھ 15 جون 2016 18:03

میرپور بٹھورو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 جون ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیراعلیٰ و گورنر سندھ سردار ممتاز علی خان بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پانامہ لیکس کا معاملہ زیرِ غور ضرور ہے مگر اس سے کوئی نتیجہ نکلتے ہوئے نظر نہیں آتا، پارلیامینٹری کمیٹی ٹی او آرز پر اختلافاف صرف معاملے کو طول دیگر اسے دفن کرنے کی سازش ہے مگر پانامہ لیکس پر اتنا شور شرابا کیوں ہو رہا ہے؟ جبکہ اس سے بھی بڑے نقصانات کسی کو یاد ہی نہیں، پیپلز پارٹی اور جنرل مشرف کے درمیان طئے ہونے والا این آر او پانامہ لیکس سے بھی بہت بڑا مسئلہ تھا، جس میں کرپشن کے تمام مقدمات ختم ہوگئے اور ہزاروں مجرم جیلوں سے نکل گئے، جنہوں نے پانامہ لیکس والی رقم سے بھی کئی گنہ زیادہ رقم ہڑپ کی تھی اس کے ساتھ اور بھی کئی ماضی کے مقدمات ہیں، جن کی اہمیت پانامہ لیکس سے زیادہ ہے جیساکہ ملک سے غداری سے متعلق میموگیٹ اسکینڈل جو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور ملزمان نے ملک سے فرار ہوکر اپنی جان بچا لی ہے۔

(جاری ہے)

سوئس کیس بھی کسی نے نہیں بھولہ جس میں شریک ملزمان نے جیل کاٹے اور جرمانہ بھی ادا کیا جبکہ اس مقدمے کا رکارڈ غائب کرتے ہوئے انگلینڈ میں اس وقت کے سفیر کو یہ کارنامہ انجام دیتے ہوئے ٹی وی چینلوں پر دنیا بھر میں دکھایا گیا، آخر یہ رکارڈ غائب کرنے کا مقصد کیا تھا؟ اور زرداری بیماری کا بہانہ بنا کر عدالت میں کیوں حاضر نہیں ہوا؟ جبکہ سپریم کورٹ نے احکامات سادھر کیے ہیں کہ وہ مقدمہ چلایا جائے مگر عدالتِ عظمیٰ کی حکم ادولی کرنے پر ملک کے دو پرائم منسٹر اپنے عہدے گنواں بیٹھے اس کے علاوہ سریمحل والا مقدمہ بھی ثابت ہو چکا ہے اور مجرموں کو کسی نے انگلی تک نہیں لگائی ہے، جبکہ زرداری اس کی وارثی قبول کر چکا ہے، لہٰذا عوام کے خزانے کی لوٹ مار گذشتہ دس سالوں سے اتنی تو معمول بنی ہوئی ہے کہ اس کو جرم ہی نہیں سمجھا جاتا، ایسے کئی مجرموں نے بیرونی ممالک فرار ہوکر وہاں کاروبار اور رہائش اختیار کر کے عیاشی کی زندگی بسر کر رہے ہیں حالانکہ یہ اور بات ہے کہ اگر وہاں کوئی انہیں پہچان لیتا ہے تو انہیں گالیاں دیکر بے عزت کرلیتے ہیں مگر ایسے چور اچکوں کی عزت کیا ہے؟

متعلقہ عنوان :

ٹھٹھہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں