Allah Azz O Jal Ki Qudrat Asbab Ki Mohtaj Nehin - Article No. 1114

Allah Azz O Jal Ki Qudrat Asbab Ki Mohtaj Nehin

اللہ عزوجل کی قدرت اسباب کی محتاج نہیں - تحریر نمبر 1114

اللہ عزوجل کی جانب سے جوفیض اور عطا ملتی ہے اس کی دو اقسام ہیں۔ اول فیض اقدس اور دوم فیض مقدس۔ فیض اقدس وہ فیض ہے جس میں استعداد شرط نہیں اور فیض مقدس

منگل 22 نومبر 2016

حکایت رومی رحمتہ اللہ علیہ :
حق تعالیٰ کی عطا کے لئے قابلیت شرط نہیں ہے ۔ جب عطا ہوتی ہے تو قابلیت بھی خودبخود پیدا ہوجاتی ہے ۔ عطااللہ عزوجل کی صفت ہے جو قدیم ہے ۔ قابلیت بندے کی صفت ہے جو حادث ہے ۔ قدیم کے لئے حادث شرط نہیں بن سکتا ۔ وہ دل جو پتھر سے بھی زیادہ سخت ہے اس کی اصلاح کی تدبیر یہی ہے کہ اللہ عزوجل اس میں تبدیلی پیدا کردے ۔
اللہ عزوجل جب چاہتا ہے پتھر جیسے دل کوتبدیل کرکے اس قبول کرنے کی صلاحیت عطا فرما دیتا ہے ۔
اللہ عزوجل کی جانب سے جو فیض اور عطا ملتی ہے اس کی دو اقسام ہیں۔ اول فیض اقدس اور دوم فیض مقدس۔ فیض اقدس وہ فیض ہے جس میں استعداد شرط نہیں اور فیض مقدس وہ فیض ہے جو ارواح کی جانب سے آتا ہے اوریہ قابلیت کی بناء پر اور استعداد کے مطابق ملتا ہے ۔

(جاری ہے)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی اور یدبیضاء فیض اقدس کی مثالیں ہیں اور تمام انبیاء کرام ﷺ کے معجزات اسی کی مثل ہیں جس میں استعداد شرط نہیں ہے ۔
اگر ہر شے میں استعداد اور قابلیت شرط ہوتی تو پھر کوئی معدوم وجود میں نہ آئے اور جو معدوم ہے اس میں استعداد کی قابلیت کیسے ہوسکتی ہے ؟ عام طور پر سنت الٰہی یہی ہے کہ ہر چیز کے اسباب مہیاہوں اور قابلیت ہوتو عطاہوتی ہے ۔
معجزے یعنی فیض اقدس محض مشیت الہٰی سے ظہور میں آتے ہیں۔ ویسے تو عزت اسباب سے حاصل ہوتی ہے لیکن اللہ عزوکل کی قدرت میں ہے کہ وہ بلاسبب بھی عزت عطا فرما دے۔ عوام کو اسباب ضرور اختیار کرنے چاہئیں لیکن مسبب الاسباب سے غافل بھی نہیں ہونا چاہئے ۔
اللہ عزوجل کی قدرت اسباب کی متحاج نہیں عوام اپنے مقاصد کی تلاش کے لئے اسباب کی مددلیتے ہیں عوام نے اسباب کوقدرت کے لئے حجاب بنالیا ہے کیونکہ ہر شخص بلاواسطہ قدرت کے مشاہدے کا اہل نہیں ہوسکتا ۔
انسان کو چاہئے کہ وہ نظر اپنائے جو اسباب کو چاک کرکے اصل قدرت کا مشاہدہ کروا سکے۔ جب وہ ایسا کرے گا تو اس کی نظر میں اور اسباب بے حقیقت ہوجائیں گے ۔ جان رکھو کہ ہر خیرو شر اللہ عزوجل کی جانب سے ہی ہے اوراسباب محض خیالی چیزیں ہیں اور ان کا مقصد یہ ہے کہ انسان پر کچھ عرصہ غفلت کا گزرے اور غیب پر ایمان کے فضائل حاصل ہوسکیں ۔
مقصود بیان :
مولانا محمدجلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ غیب پر ایمان رکھو اور اسباب اختیار کرو۔
انسان کا ایمان ہوناچاہئے کہ ہرشے منجانب اللہ ہے اورکوئی بھی امور اللہ عزوجل کی منشاء کے بغیر وقوع پذیر نہیں ہوتا۔ حضرت حبیب عجمی رحمتہ اللہ علیہ کی بیوی نے ان سے کہا کہ خوردونوش کے لئے کچھ نہ کچھ کام کرناچاہئے توآپ رحمتہ اللہ علیہ مزدوری کے لئے گھر سے باہر نکلے لیکن دن بھر عبادت میں مشغول رہ کر جب گھرواپس آئے تو بیوی نے سوال کیا کہ کیالائے ہو؟ فرمایا: جس کی مزدوری کی ہے وہ بہت کریم ہے اور اس کے کرم کی وجہ سے مجھے اس سے اجرت طلب کرنے کی جرات نہ ہوسکی اس نے خود ہی کہہ دیا ہے کہ دس یوم کے بعد جب تم کو ضرورت ہوگی توپوری اجرت دے دوں گا توایک طرف اپنے تصور میں غرق چلے جارہے تھے اور دوسری طرح اللہ عزوجل نے ایک بوری آٹا‘ ایک ذبح شدہ بکری ‘ گھی ‘ شہد اور تین سو درہم ایک غیبی شخص کے ذریعہ سے آپ رحمتہ اللہ علیہ کے گھر میں پہنچا دیئے اور ساتھ ہی یہ پیغام بھی دیا کہ حبیب (رحمتہ اللہ علیہ ) سے کہہ دینا کہ اپنے کام میں ترقی کریں جس کے صلہ میں ہم اس سے بھی زیادہ مزدوری دیں گے ۔
چنانچہ جب آپ رحمتہ اللہ علیہ گھر کے دروازے پر پہنچے تو گھر میں سے کھانے کی خوشبو آرہی تھی۔ اندر جاکر بیوی سے صورت حال دریافت کی تو اس نے پورا واقعہ اور پیغام سنا دیا۔ یہ سن کر آپ رحمتہ اللہ علیہ کو خیال کہ اگر زیادہ لجمعی سے عبادت کروں گے تو نجانے کیاکیا انعام واکرام حاصل ہوں گے اسی دن سے آپ رحمتہ اللہ علیہ دنیا کو چھوڑ کر عبادت میں غرق ہوگئے یہاں تک کہ مستحاب الدعوات کہلائے ۔ حضرت حبیب عجمی رحمتہ اللہ علیہ کے اس واقعہ او رمولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ کی اس حکایت سے یہ سبق ملتا ہے کہ غیب پر ایمان رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اللہ عزوجل ہر شے پر قادر ہے وہ جسے چاہتا ہے عزت عطا فرماتا ہے اورجسے چاہتا ہے ذلت عطا فرماتا ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles