Allah Ki Pakar Se Churanay Wala Koi Nehin - Article No. 1110
اللہ کی پکڑ سے چھڑانے والا کوئی نہیں - تحریر نمبر 1110
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ا س حکایت میں ایک سپاہی کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس بدبخت نے ایک فقیر کے سر پر پتھر ماردیا۔ فقیر میں بدلہ لینے کی سکت نہ تھی اس لئے فقیر نے وہی پتھر پکڑکر محفوظ کرلیا۔
بدھ 16 نومبر 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ا س حکایت میں ایک سپاہی کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس بدبخت نے ایک فقیر کے سر پر پتھر ماردیا۔ فقیر میں بدلہ لینے کی سکت نہ تھی اس لئے فقیر نے وہی پتھر پکڑکر محفوظ کرلیا۔
ایک دن بادشاہ کو اس سپاہی پر غصہ آیااور اس نے اسی سپاہی کو ایک کنوئیں میں قید کردیا۔ فقیر اس کنوئیں پر گیا اور اس سپاہی کو پتھرمارا۔ سپاہی نے پوچھاکہ تو کون ہے اور مجھے پتھر کیوں مارتا ہے ؟
فقیر نے کہا کہ میں وہی فقیر ہوں جس کے سر پر تونے فلاں وقت میں یہ پتھر مارا تھا۔ سپاہی نے کہا کہ پھر توا تنا عرصہ کدھررہا ؟ فقیر نے کہا کہ مجھ میں سکت نہ تھی کہ میں اس وقت تجھے مارتا مگر آج مجھے موقع ملا ہے اس لئے میں نے اس دن کا بدلہ لے لیا ۔
پس جب تم کسی نالائق کو منصب کا اہل نہ پاتے ہوئے بھی منصب پر فائزدیکھو تو خاموش رہو کیونکہ داناؤں نے ایسے موقع پر خاموش رہنے کا مشورہ دیا ہے ۔ جب تمہارے ناخن تیز نہیں تو کسی سے جھگڑا نہ کرو کیونکہ جس نے بھی فولادی پنجوں سے مقابلہ کیا اس کی چاندی جیسی کلائی ضرور زخمی ہوئی ۔
پس اس وقت تک صبر سے کام لو جب تک وقت اس کے ہاتھ نہ باندھ دے اور پھر جب وہ وقت کی گرفت میں آجائے تو پھر چاہے تم اس کا بھیجا ہی کیوں نہ نکالنا چاہو اس وقت نکال لو۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کررہے ہیں کہ اللہ کی پکڑے چھڑانے والا کوئی نہیں ہوتا پس اس وقت سے ڈرو جب اللہ عزوجل مظلوم کی مدد کرتے ہوئے تمہیں رسوا کردے اوراللہ عزوجل کی جانب سے دی گئی مہلت کو غنیمت جانو اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ ۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ا س حکایت میں ایک سپاہی کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس بدبخت نے ایک فقیر کے سر پر پتھر ماردیا۔ فقیر میں بدلہ لینے کی سکت نہ تھی اس لئے فقیر نے وہی پتھر پکڑکر محفوظ کرلیا۔
ایک دن بادشاہ کو اس سپاہی پر غصہ آیااور اس نے اسی سپاہی کو ایک کنوئیں میں قید کردیا۔ فقیر اس کنوئیں پر گیا اور اس سپاہی کو پتھرمارا۔ سپاہی نے پوچھاکہ تو کون ہے اور مجھے پتھر کیوں مارتا ہے ؟
فقیر نے کہا کہ میں وہی فقیر ہوں جس کے سر پر تونے فلاں وقت میں یہ پتھر مارا تھا۔ سپاہی نے کہا کہ پھر توا تنا عرصہ کدھررہا ؟ فقیر نے کہا کہ مجھ میں سکت نہ تھی کہ میں اس وقت تجھے مارتا مگر آج مجھے موقع ملا ہے اس لئے میں نے اس دن کا بدلہ لے لیا ۔
(جاری ہے)
پس جب تم کسی نالائق کو منصب کا اہل نہ پاتے ہوئے بھی منصب پر فائزدیکھو تو خاموش رہو کیونکہ داناؤں نے ایسے موقع پر خاموش رہنے کا مشورہ دیا ہے ۔ جب تمہارے ناخن تیز نہیں تو کسی سے جھگڑا نہ کرو کیونکہ جس نے بھی فولادی پنجوں سے مقابلہ کیا اس کی چاندی جیسی کلائی ضرور زخمی ہوئی ۔
پس اس وقت تک صبر سے کام لو جب تک وقت اس کے ہاتھ نہ باندھ دے اور پھر جب وہ وقت کی گرفت میں آجائے تو پھر چاہے تم اس کا بھیجا ہی کیوں نہ نکالنا چاہو اس وقت نکال لو۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کررہے ہیں کہ اللہ کی پکڑے چھڑانے والا کوئی نہیں ہوتا پس اس وقت سے ڈرو جب اللہ عزوجل مظلوم کی مدد کرتے ہوئے تمہیں رسوا کردے اوراللہ عزوجل کی جانب سے دی گئی مہلت کو غنیمت جانو اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind